طواف کرنا نماز کی مثل عبادت ہے۔ اور فرمایا دعا مانگنا بھی بڑی عبادت ہے۔ اور فرمایا تمہارے رب نے مجھ سے مانگو میں قبول کروں گا بے شک جو لوگ میری عبادت سے تکبر کرتے ہیں عنقریب داخل ہوں گے جہنم میں ذلیل ہو کر ۔ اور فرمایا اﷲ تعالیٰ نے اور جن کو تم پکارتے ہو اﷲ کے سوا وہ بندے ہیں تمہاری مثل)
فصل: ولی کبھی کسی نبی کے درجے کو نہیں پہنچ سکتا، نہ عبادت کبھی معاف ہوسکتی ہے بلکہ خواص کو زیادہ عبادت کا حکم ہے۔ البتہ مجذوب کہ مسلوب الحواس ہوتا ہے معذور ہے۔ نہ ولی معصوم ہوتا ہے، نہ صحابہ کے مرتبے کو کوئی ولی پہنچ سکتا ہے۔
لقولہ تعالیٰ: کُنْتُمْ خَیْرَ اُمَّۃٍ ، وقولہ علیہ السلام: خیر القرون قرنی،ولاجماعہم علی ان الصحابۃ کلہم عدول، ولقول عبد اﷲ بن المبارک من التابعین الغبار الذی دخل انف فرس معاویۃ خیر من اویس القرنی وعمر المروانی۔
(کیونکہ اﷲ تعالیٰ نے فرمایا تم لوگ بہترین امت ہو۔ اور رسول علیہ السلام نے فرمایا: سب زمانوں میں بہتر میرا زمانہ ہے ۔ اور اس لئے کہ سب کا اجماع ہے کہ صحابہ سب کے سب عادل ہیں اور بسبب قول عبد اﷲ بن مبارک کے جو تابعین میں سے ہیں کہ جو غبارکہ حضرت معاویہ کے گھوڑے کی ناک میں گیاہے وہ بہتر ہے حضرت اویس قرنی اور حضرت عمر بن عبد العزیز مروانی سے)
فصل:قبریں اونچی اونچی اور ان پر گنبد بنانا ، عرس میں بڑی دھوم دھام کرنا، بہت سی روشنی کرنا، جیسا آج کل رائج ہے، زندے یا مردے کو سجدہ کرنا سب ممنوع ہے۔ البتہ زیارت کرنا اور ایصال ثواب کرنا اور اگر صاحب نسبت ہو ان سے فیوض لینا یہ سب اچھی باتیں ہیں۔
فصل: پیر بھی فارغ نہ بیٹھ رہے، کمالات میں ترقی کرتا رہے۔ قال اﷲ تعالیٰ:
قُلْ رَّبِّ زِدْنِیْ عِلْمًا
(فرمایا اﷲ تعالیٰ نے : کہہ اے محمد! اے رب بڑھا دے میرا علم)
٭…دعویٰ کمال کا نہ کرے، ہاں ! اظہارِ نعمت میں مضائقہ نہیں۔ قال اﷲ تعالیٰ:
لَاتُزَکُّوْا اَنْفُسَکُمْ ۔ وقال تعالٰی: وَامَّا بِنِعْمَتِ رَبِّکَ فَحَدِّثْ
(فرمایا اﷲ تعالیٰ نے: نہ پاکی بیان کرو اپنے نفسوں کی۔ اور فرمایا: اور جو نعمت تمہارے رب کی ہے