کسی کے نام پر بچے کے کان ناک چھیدنا، بالی پہنانا، کسی کے نام کا پیسہ بازو پر باندھنا، یا گلے میں ناڑا ڈالنا، سہرا باندھنا، چوٹی رکھنا، بدّھی پہنانا، فقیر بنانا، علی بخش، حسین بخش وغیرہ نام رکھنا، کسی چیز کو اچھوتی سمجھنا، کسی جانور پر کسی کا نام لگا کر ان کا ادب کرنا، محرم کے مہینے میں پان نہ کھانا، لال کپڑا نہ پہننا، بی بی کی صحنک مردوں کو نہ کھانے دینا، عالم کے کاروبار کو ستاروں کی تاثیر سے سمجھنا، اچھی بری تاریخ اور دن کا پوچھنا، نجومی، رمال یا جس پر جن چڑھا ہو اس سے کچھ باتیں پوشیدہ پوچھنا، شگون لینا، کسی مہینے کو منحوس سمجھنا، کسی بزرگ کا نام بطور وظیفے کے جپنا، یوں کہنا کہ اﷲ و رسول چاہے گا تو فلانا کام ہوجائے گا، یا یہ کہیں کہ اوپر خدا نیچے تم، کسی کے نام کی قسم کھانا، کسی کو شاہنشاہ یا خداوند خدایگاں کہنا، تصویر رکھنا، خصوصاً کسی بزرگ کی تصویر برکت کے لئے رکھنا اور اس کی تعظیم کرنا۔
بدعات القبور ۱؎
قبروں پر دھوم دھام سے میلہ کرنا، کثرت سے چراغ جلانا، عورتوں کا وہاں جانا، چادریں ڈالنا، پُختہ بنانا، بزرگوں کے راضی کرنے کو قبروں کی حد سے زیادہ تعظیم کرنا، قبروں کو بوسہ دینا، یا طواف و سجدہ کرنا، دین ودنیا کے ضروری کاروبار کا حرج کر کے درگاہوں کی زیارت کے لئے سفر واہتمام کرنا، وہاں گانا بجانا، اُونچی اونچی قبریں بنانا، ان کو منقّش بنانا، ان پر پھول ہار ڈالنا، اس کی طرف نماز پڑھنا، اس پر عمارت بنانا، پتھر وغیرہ لکھ کر وہاں لگانا، چادر، شامیانہ ، نقارہ، کھانا، مٹھائی وغیرہ چڑھانا، عرس کرنا یا عرسوں میں شریک ہونا۔
بدعات الرسوم ۲؎
تیجا ،چالیسواں وغیرہ کو ضروری سمجھ کر کرنا، باوجود ضرورت کے عورت کے نکاح ثانی کو معیوب سمجھنا، نکاح، ختنہ، بسم اﷲ وغیرہ میں اگرچہ وسعت بھی نہ ہو مگر ساری خاندانی رسمیں بجا لانا خصوصاً ناچ رنگ وغیرہ کرنا، ہولی یا دیوالی کی رسمیں کرنا، مرد کا مسّی، مہندی، سرخ کپڑے یا کثرت سے
-----------------
{۱} قال النبی صلی اﷲ علیہ وسلم : لاتجعلوا قبری وثناً یعبد ۱۲ مشکٰوۃ {۲} واذا قیل لہم اتبعوا ما انزل اﷲ قالوا بل نتبع ما الفینا علیہ آبائنا۔۔۔الآیۃ ۱۲