معاملات وسیاسیات
معاملہ(۱):سب سے بہتر کسب دستکاری ہے۔ انبیاء علیہم السلام نے دستکاری کی ہے۔
معاملہ(۲): زانیہ کی خرچی اور جھوٹے تعویذ گنڈے فال کھلائی وغیرہ کا نذرانہ سب حرام ہے۔ آجکل پیرزادے ان دونوں بلاؤں میں مبتلا ہیں۔ رنڈیوں سے خوب نذرانے لیتے ہیں اور خود واہی تباہی تعویذ گنڈے کرتے ہیں، فال کھولتے ہیں اور لوگوں کو ٹھگتے ہیں۔
معاملہ(۳):مانگنے کا پیشہ سب سے بدتر، ذلیل اور گناہ ہے۔ اس سے تو گھاس کھودنا اور لکڑی کاٹ کا بیچنا ہزار درجہ بہتر ہے۔
معاملہ(۴):اگر ایسی ہی سخت مصیبت پڑ جاوے اور بدون مانگے کسی طرح بن ہی نہ پڑے تو لاچاری کی بات ہے ۔ اس میں بھی بہترہے کہ ایسے لوگوں سے مانگے جو نیک بخت دیندار ، عالی ہمّت ، بلند حوصلہ ، ذی استطاعت ہوں کہ پھر کسی قدر کم ذلت ہے۔
معاملہ(۵):اگر بدون حرص وطلب کہیں سے کچھ ملے اس کے لینے میں کچھ مضائقہ نہیں۔ اس میں سے کھائے کھلائے، اﷲ واسطے بھی دے۔
معاملہ(۶):جو چیز شرع میں حرام ہے اس میں ہیر پھیر کر کے حیلہ و تاویل مت کرو۔ اﷲ تعالیٰ دل کو دیکھتا ہے۔
--------------------
{۱} ما اکل احد طعاما قط خیرا من ان یأکل من عمل یدیہ وان نبی اﷲ داو‘د کان یأکل من عمل یدیہ۱۲ بخاری {۲} نہی عن ثمن الکلب ومہر البغی وحلوان الکاہن۱۲ متفق علیہ {۳} لأن یأخذ أحدکم حبلہ فیأتی بحزمۃ حطب علی ظہرہ فیبیعہا فیکف اﷲ بھا وجہہ خیرا لہ من ان یسأل الناس اعطوہ او منعوہ۱۲ بخاری {۴} الا ان یسأل الرجل ذا سلطان او فی امر لایجد منہ بدًا ۱۲ ابوداو‘د۔ وان کنت لابد فاسئل الصالحین۱۲ ابوداو‘د {۵} عن عمر قال کان النبی صلی اﷲ علیہ وسلم یعطینی العطاء فاقول اعطہ افقر الیہ منی فقال خذہ فتمولہ وتصدق بہ فما جاء ک من ہذا المال وانت غیر مشرف ولا سائل فخذہ ومالا فلا تتبعہ نفسک۱۲ متفق علیہ {۶} قاتل اﷲ الیھود ان اﷲ لما حرم شحومہا اجملوہ ثم باعوہ فاکلوا ثمنہ۱۲ متفق علیہ۱۲