بے شمار حکایتیں اس باب میں اولیاء اﷲ سے منقول ہیں۔
فصل: کشف والہام سے علم ظنی حاصل ہوتا ہے، اگر موافق قواعد شرعیہ کے ہے قابل قبول ہوگا۱؎، ورنہ واجب الترک ہے ۲؎۔ اور اگر قواعد شرعیہ کے خلاف نہ ہو لیکن خودکشف کشف میں باہم اختلاف ہوا تو اگروہ دونوں کشف ایک شخص کے ہیں تب تو اخیر کشف پر اعتماد ہوگا۔ اور اگر وہ دونوں کشف دو شخصوں کے ہیں تو صاحب صحو کا کشف بہ نسبت صاحب سکر کے قابل عمل ہے۔ اور اگر دونوں صاحب صحو ہیں تو جس کا کشف اکثر شرع کے موافق ہوتا ہو وہ قابل اعتبار ہے۔ اور اگر اس میں بھی دونوں برابر ہیں تو جس شخص میں آثار قرب الٰہی و قبولیت کے زیادہ پائے جاویں اس کے کشف کو ترجیح ہوگی۔ اور۳؎ اگر اس میں بھی برابر ہیںتو جس کو اپنا دل قبول کرے اس پر عمل جائز ہے۔ اور اگر ایک کشف ایک شخص کا دوسرا کشف کئی شخصوں کا ہو تو جماعت کے کشف کو قوت ہوگی۔ البتہ اگر وہ تنہا سب سے اکمل ہے تو اس کے کشف کو ترجیح ہوگی۔
فصل: خوارق کا ہونا ولایت کیلئے ضروری نہیں۔
بعض صحابہ سے عمر بھر میں ایک خرق عادت بھی واقع نہیں ہوا۔حالانکہ وہ سب اولیاء سے افضل ہیں۔ فضیلت کا مدار قرب الٰہی و اخلاص عبادت پر ہے، خوارق اکثر جوگیوں سے بھی واقع ہوتے ہیں یہ ثمرہ ریاضت کا ہے۔ خرق عادت کا رتبہ ذکر قلبی سے بھی کم ہے۔ صاحب عوارف نے غیر اہل خرق کو اہل خوارق سے افضل کہا ہے۔ عارفین کی بڑی کرامت یہ ہے کہ شریعت پر مستقیم ۴؎ ہوں۔ اور بڑا کشف یہ ہے کہ طالبان حق کی استعداد معلوم کر کے اس کے موافق ان کی تربیت کریں۔
شیخ اکبر نے لکھا ہے کہ بعضے اہل کرامت نے مرنے کے وقت تمنا کی ہے کہ کاش ہم سے کرامتیں ظاہر نہ ہوتیں۔ رہا یہ شبہ کہ پھر اولیاء کا اولیاء ہونا کس طرح معلوم ہو؟ سو اوّل تو ولایت ایک امر خفی ہے اس کے معلوم ہونے کی ضرورت ہی کیا ہے۔ اور اگر معلوم کرنے سے یہ مقصود ہے کہ ہم
--------------
۱؎ بعض صحابہ نے خواب میں اذان دیکھی اور حضور کے قبول فرمانے سے اس پر عمل ہوا۱۲ ترمذی۔ اور صحابہ کو غسل نبوی میں تردد ہوا کہ کپڑے اتاریں یا نہیں، سب کو اونگھ آئی اور آواز ہاتف کی سنی کہ مع پارچہ غسل دیں، اس پر عمل ہوا۱۲ ۲؎ کیونکہ شریعت دائمی ہے، منسوخ نہیں ہوسکتی۱۲ ۳؎ صرف یہ قضیہ شرطیہ کاتب الحروف کا قول ہے۔ ۴؎ اَلَآ اِنَّ اَوْلِیَآئَ اللّٰہِ لَاخَوْفٌ عَلَیْہِمْ وَلَا ھُمْ یَحْزَنُوْنَ۔ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَکَانُوْا یَتَّقُوْنَ، الآیۃ۱۲