ضراء صبر فکان خیرا لہ۔ رواہ مسلم
(فرمایا اﷲ تعالیٰ نے اے ایمان والو! صبر کرو۔ اور فرمایا رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم نے تعجب ہے مؤمن پر کہ اس کی ہر بات بہتر ہے اور نہیں میسّر ہے یہ کسی کو مگر مؤمن ہی کو۔ اگر پہنچی اس کو خوشی شکر کیا اور اگر پہنچی اس کو سختی صبر کیا پس اس کے لئے بہتر ہے)
ماہیت:۔انسان کے اندر دو قوتیں ہیں: ایک دین پر اُبھارتی ہے دوسری ہوائے نفسانی پر۔ سو محرّک دینی کو محرک ہوا پر غالب کر دینا صبر ہے۔
طریقِ تحصیل:۔ اس قوت ہوا کو ضعیف اور کمزور کرنا چاہئے۔
فصل نمبر۳:شکر میں
قال اﷲ تعالیٰ: وَاشْکُرُوْا لِیْ، الآیۃ۔
(فرمایا اﷲ تعالیٰ نے: اور شکر کرو میرا)
وقال رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم: ان اصابتہ سراء شکر۔ رواہ مسلم وقد مر اٰنفا
ماہیت: ۔ نعمت کو منعم حقیقی کی طرف سے سمجھنا اور اس سمجھنے سے دو باتیں ضرور پیدا ہوتی ہیں: ایک منعم سے خوش ہونا، دوسرے اس کی خدمت گزاری وامتثال اوامر میں سرگرمی کرنا۔
طریقِ تحصیل:۔ اﷲ تعالیٰ کی نعمتوں کو سوچا کرے اور یاد کیا کرے۔
فصل نمبر۴:رجاء میں
قال اﷲ تعالیٰ: لَاتَقْنَطُوْا مِنْ رَّحْمَۃِ اللّٰہِ، الآیۃ۔ وقال رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم: لو یعلم الکافر ما عند اﷲ من الرحمۃ ماقنط من جنتہ احد۔متفق علیہ
(فرمایا اﷲ تعالیٰ نے: نااُمید نہ ہو اﷲ کی رحمت سے۔ اور فرمایا رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم نے: اگر کافر بھی اﷲ کی رحمت کا حال جانے تو اس کی جنت سے ناامید نہ ہو)
ماہیت:۔ محبوب چیزوں یعنی فضل ومغفرت ونعمت وجنت کے انتظار میں قلب کو راحت پیدا ہونا اور ان چیزوں کے حاصل کرنے کی تدبیر اور کوشش کرنا۔ سو جو شخص رحمت وجنت کا منتظر رہے مگر اس کے