کہ دیکھو فلاں فلاں کام کیجیو، فلاں فلاں مت کیجیو۔ اس کے بعد مراقبہ یعنی نگہداشت اس معاہدہ کی رکھنا چاہئے۔ جب دن ختم ہو پھر سوتے وقت محاسبہ کرے، یعنی صبح سے شام تک جو اعمال کئے ہیں ان کو تفصیلاً یاد کرے ، جو نیک کام کئے ہوں ان پر شکر الٰہی بجا لائے، جو برے کام کئے ہوں یا نیک کاموں میں کوئی آمیزش ہو گئی ہو اس پر نفس کو ملامت و زجر وتوبیخ کرے، اور اگر خالی زجر وتوبیخ کافی نہ ہو تو کچھ مناسب سزا بھی تجویز کر کے عملدر آمد کرے۔
قال اﷲ تعالیٰ:وَلْتَنْظُرْ نَفْسٌ مَّاقَدَّمَتْ لِغَدٍ۔
(چاہئے کہ دیکھ بھال لے ہر شخص کیا چیز آگے بھیجی ہے کل(قیامت) کے لئے) از احیاء العلوم
تیسراباب مسائل فرعیہ میں
اس باب میں بعض بعض ضروری مسائل بیان کئے جاتے ہیں چند فصلوںمیں۔
فصل:بعدوصول کے مردود نہیں ہوتا، جو مردود ہوا وصول سے پہلے ہوا۔
فصل: اولیاء کو عبادت میں دوسروں سے زیادہ ثواب ملتا ہے۔ کیونکہ عبودیت واخلاص زیادہ ہوتا ہے۔
فصل: خرق عادت کئی قسم پر ہے: ایک قسم کشف ہے: وہ دو طرح ہے: کشف کونی، کشفِ الٰہی۔
کشف کونی یہ کہ بُعد مکانی یا زمانی اس کیلئے حجاب نہ رہے، کسی چیز کا حال معلوم ہوجاوے۔ کشف الٰہی یہ کہ علوم واسرار و معارف متعلق سلوک کے یا متعلق ذات وصفات کے اس کے قلب پر وارد ہوں، یا عالم مثال میں یہ چیزیں متمثل ہو کر مکشوف ہوں۔
دوسری قسم الہام ہے۔ کہ صوفی کے قلب پر اطمینان کے ساتھ کوئی علم۱؎ القا ہو۔کبھی ہاتف غیبی کی آواز سن لیتا ہے۔
تیسری قسم تصرف وتاثیر ہے۔ یہ دو طرح ہے: تاثیر کرنا باطن مرید میں، جس سے اس کو حق تعالیٰ کی طرف کشش پیدا ہو۔ اور تاثیر کرنا دوسرے اشیائے عالم میں، خواہ ہمت سے یا دعا سے۔
--------
۱؎ اتقوا فراسۃ المؤمن فانہ ینظر بنور اﷲ۱۲ تاریخ بخاری