رضامندی یا اپنی کسی نفسانی خواہش کے قصد کو نہ ملنے دینا۔
طریق تحصیل:۔ معالجہ ریا میں معلوم ہوگا ، کیونکہ ریا کو دفع کرنا عین اخلاص کا حاصل کرنا ہے۔
فصل نمبر۱۵:صدق میں
مراد اس سے خاص صدق ہے۔ یعنی مقامات میں صادق ہونا۔
قال اﷲ تعالیٰ: اِنَّمَا الْمُؤْمِنُوْنَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا بِاللّٰہِ وَ رَسُوْلِہٖ ثُمَّ لَمْ یَرْتَابُوْا وَ جٰھَدُوْا بِاَمْوَالِھِمْ وَ اَنْفُسِہِمْ فی سَبِیْلِ اللّٰہِ اُولٰٓئِکَ ھُمُ الصّٰدِقُوْنَ۔ وعن عائشۃ قالت مر النبی صلی اﷲ علیہ وسلم بابی بکر وھو یلعن بعض رقیقہ فالتفت الیہ فقال لعانین وصدیقین۔ الی قول ابی بکر۔ لااعود۔ رواہ البیہقی فی شعب الایمان
(فرمایا اﷲ تعالیٰ نے: مؤمن تو وہی ہیں جو ایمان لائے اﷲ پر اور اس کے رسول پر پھر کچھ تردد نہیں کیا اور جہاد کیا اپنی جان مال سے اﷲ کی راہ میں یہی لوگ ہیں پورے سچے۔ اور حضرت عائشہ ؓ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام کا گذر حضرت ابوبکر پر ہوا اور وہ اپنے ایک غلام پر لعنت کر رہے تھے، آپ ان کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا لعنت کرنے والے اور پھر صدیق۔ پھر ابو بکرؓ نے کہا اب ایسا نہ کروں گا)
ماہیت:۔ جس مقام کو حاصل کرے کمال کو پہنچا وے اس میں کسر نہ رہے۔
طریق تحصیل:۔ ہمیشہ نگران رہے اگر کچھ کمی ہوجاوے تو اس کا تدارک کرے۔ اسی طرح چند روز میں کمال حاصل ہوجاوے گا۔
فصل نمبر۱۶:مراقبے میں
قال اﷲ تعالیٰ: اِنَّ اللّٰہَ کَانَ عَلٰی کُلِّ شَیْئٍ رََّقِیْبًا۔ وقال رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم: الاحسان ان تعبد اﷲ کأنک تراہ فان لم تکن تراہ فانہ یراک،رواہ مسلم۔ وقال علیہ السلام: احفظ اﷲ تجدہ تجاہک۔ رواہ احمد والترمذی
(فرمایا اﷲ تعالیٰ نے: بے شک اﷲ ہے ہر چیز کا نگہبان۔ اور فرمایا رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم نے: احسان یہ ہے کہ اﷲ کی ایسی عبادت کرو گویا تم اسے دیکھ رہے ہو اور تم اسے نہیں دیکھتے تو وہ تمہیں دیکھ ہی رہا