طریقِ تحصیل:۔ دنیا کے عیوب اور مضرتوں اور فنا ہونے کو اور آخرت کے منافع اور بقا کو یاد کرے اور سوچے۔
فصل نمبر۷:توحید میں
یہاں توحید افعال مراد ہے ۔قال اﷲ تعالیٰ: وَاللّٰہُ خَلَقَکُمْ وَمَا تَعْمَلُوْنَ، الآیۃ۔ وَمَا تَشَآئُ ونَ اِلَّا اَنْ یَّشَآئُ اللّٰہُ رَبُّ الْعٰلَمِیْنَ۔وقال رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم :واعلم ان الامۃ لواجتمعت علی ان ینفعوک بشیء لم ینفعوک الا بشیء قد کتبہ اﷲ لک ولو اجتمعوا علی ان یضروک بشیء لم یضروک الا بشیء قد کتبہ اﷲ علیک۔ رواہ احمد والترمذی
(فرمایا اﷲ تعالیٰ نے : اﷲ ہی نے پیدا کیا تم کو اورتمہارے سب عملوں کو ، اور فرمایا:نہیں چاہتے ہو تم کسی چیز کو مگر یہ کہ اﷲ چاہے ۔ اور فرمایا رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم نے: جان لو کہ اگر سب کے سب متفق ہوجاویں اس پر کہ تم کو کچھ نفع پہنچاویں ہرگز نفع نہ پہنچاویں گے مگر اسی چیز کا جو اﷲ نے تمہارے لیے لکھ دی ہے۔ اور اگر سب کے سب متفق ہوجائیں اس پرکہ تم کو کچھ ضرر پہنچائیں ہرگز ضرر نہ پہنچاویں گے مگر اسی چیز کا جو اﷲ نے تمہارے لیے لکھ دی ہے)
ماہیت:۔ یہ یقین کر لینا کہ بدون ارادئہ خداوندی کے کچھ نہیں ہوسکتا۔
طریقِ تحصیل:۔ مخلوق کی عجز اور خالق کی قدرت کو یادکیا کرے اور سوچا کرے۔
فصل نمبر۸:توکل میں
قال اﷲ تعالیٰ: وَعَلَی اللّٰہِ فَلْیَتَوَکَّلِ الْمُؤْمِنُوْنَ۔ وقال رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم: واذا سألت فاسأل اﷲ واذا استعنت فاستعن باﷲ۔ رواہ احمد والترمذی
(فرمایا اﷲ تعالیٰ نے: اور اﷲ ہی پر چاہئے کہ توکل کریں ایمان والے۔ اور فرمایا رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم نے: اور جب مانگو کچھ تو اﷲ سے مانگو اور جب مدد چاہو تو اﷲ سے مدد چاہو)
ماہیت:۔ صرف وکیل یعنی کارساز پر قلب کا اعتماد کرنا۔
---------
۱؎ از کاتب الحروف۱۲