ادب(۶۷): باہم سلام کیا کرو ، اس سے محبت بڑھتی ہے۔
ادب(۶۸): سلام میں جان پہچان والوں کی تخصیص مت کرو، جو مسلمان مل جاوے اس کو سلام کرو۔
ادب(۶۹): سوار کو چاہئے کہ پیادے کو سلام کرے اور چلنے والا بیٹھنے والے کو اور تھوڑے آدمی زیادہ آدمیوں کو، اور کم عمر زیادہ عمر والے کو۔
ادب(۷۰): جو شخص ابتدا بسلام کرتا ہے اس کو زیادہ ثواب ملتا ہے۔
ادب(۷۱): اگر کئی شخصوں میں سے ایک شخص سلام کرے سب کی طرف سے کافی ہے۔ اسی طرح کئی شخصوں میں سے ایک شخص جواب دے دے بس کافی ہے۔
آداب استیذان
ادب(۷۲): اگر کسی سے ملنے جاؤ تو بدون اطلاع واجازت کے اس کے مکان میں مت جاؤ، اگرچہ وہ مکان مردانہ ہو، اور تین بار پکارنے سے اگر اجازت نہ ملے تو واپس چلے جاؤ، اسی طرح اپنے گھر کے اندر بھی بے پکارے اور بے بُلائے مت جاؤ شاید کوئی بے پردہ ہو۔ البتہ اگر کوئی شخص مجلس عام میں بیٹھا ہے اس کے پاس جانے کیلئے اجازت لینے کی حاجت نہیں۔
ادب(۷۳): اگر پکارنے کے وقت مکان والا پوچھے کہ کون؟ تو یوں مت کہو: کہ ’’مَیں‘‘ ہوں ، بلکہ اپنا نام بتلاؤ کہ زید ہے مثلاً۔
-----------------
{۷۱} یجزیٔ عن الجماعۃاذا مروا ان یسلم احدہم ویجزیٔ عن الجلوس ان یرد احدہم۱۲ بیہقی مرفوعاً {۷۲} لا تدخلوا بیوتا غیر بیوتکم حتی تستأنسوا وتسلموا علی اہلہا، الآیۃ۔ اذا استأذن احدکم فلم یؤذن لہ فلیرجع۱۲ متفق علیہ۔ ان رجلا سأل رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم فقال استأذن علی امی فقال نعم۱۲ مالک {۷۳} عن جابر قال اتیت النبی صلی اﷲ علیہ وسلم فی دین کان علی ابی فدققت الباب فقال من ذا؟ قلت انا، فقال انا انا، کانہ کرہہا۱۲ متفق علیہ {۷۴} تصافحوا یذہب الغل ۱۲ مالک۔ والمسلمان اذا تصافحا لم یبق بینہما ذنب الا سقط۱۲بیہقی {۷۵} عن ابی ذر فی الحدیث الطویل فالتزمنی۱۲ ابوداو‘د {۷۶} قوموا الی سیدکم۱۲ متفق علیہ۔ من سرہ ان یتمثل لہ الرجال قیاما فلیتبوأ مقعدہ من النار۱۲ ترمذی۔ عن انس قال لم یکن شخص احب الیہم من رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم وکانوا اذا رأوہ لم یقوموا لما یعلمون من کراہتہ لذلک۱۲ ترمذی