طریق تحصیل:۔ اس کی عنایتوں اور وعدوں اور اپنی گزشتہ کامیابیوں کا یاد کرنا اور سوچنا۔
فصل نمبر۹:محبت میں
قال اﷲ تعالیٰ: یُحِبُّھُمْ وَ یُحِبُّونَہ‘، الآیۃ۔ وقال رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم: من احب لقاء اﷲ احب اﷲ لقاء ہ ومن کرہ لقاء اﷲ کرہ اﷲ لقاء ہ۔ متفق علیہ
(فرمایا اﷲ تعالیٰ نے: دوست رکھتا ہے اﷲ ان کو اور وہ دوست رکھتے ہیں اﷲ کو۔ اور فرمایا رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم نے جو دوست رکھتا ہے اﷲ کی ملاقات کو دوست رکھتا ہے اﷲ اس کی ملاقات کو اور جو بُرا سمجھتا ہے اﷲ کی ملاقات کو برا سمجھتا ہے اﷲ اس کی ملاقات کو)
ماہیت:۔ طبیعت کا مائل ہونا ایسی چیز کی طرف جس سے لذت حاصل ہو۔یہی میلان اگر قوی ہوجاتا ہے اس کو عشق کہتے ہیں۔
طریق تحصیل:۔ دنیا کے علائق کو قطع کرے۔ یعنی غیر اﷲکی محبت کو دل سے نکالے۔ کیونکہ دو محبتیں ایک دل میں جمع نہیں ہوتیں۔ اور اﷲ تعالیٰ کے کمالات واوصاف وانعام کو یاد کرے اور سوچے۔
فصل نمبر۱۰: شوق میں
۱؎قا ل اﷲ تعالیٰ: مَنْ کَانَ یَرْجُوا لِقَآئَ اللّٰہِ فَاِنَّ اَجَلَ اللّٰہِ لَاٰتٍ، الآیۃ۔ وقال رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم واسألک النظر۲؎ الی وجہک والشوق الی لقائک۔ رواہ النسائی
(فرمایا اﷲ تعالیٰ نے جو اﷲ تعالیٰ کی ملاقات کا امیدوار ہے تو اﷲ کی مدت (یعنی موت) تو آنے ہی والی ہے۔ اور فرمایا رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم نے مانگتا ہوں تجھ سے زیارت تیری وجہ مبارک کی اور شوق تیری ملاقات کا)
ماہیت:۔ جس محبوب چیز کا من وجہ علم ہو اور من وجہ علم نہ ہو اس کو بکمالہ جاننے اور دیکھنے کی خواہش طبعی ہونا۔
طریق تحصیل:۔ محبت کا پیدا کرلینا، کیونکہ محبت کیلئے شوق لازم ہے۔
---------------
۱؎ اس میں اہل شوق کی تسلی ہے۔ ہکذا قال ابو عثمان۱۲ قشیریہ ۲؎ نسائی شریف میں ’’لذۃ النظر‘‘ کے الفاظ ہیں۔ مصحح