تعزیر کہتے ہیں۔ حدود میں شریف ،رذیل، وجیہ ، ذلیل سب برابر ہیں۔ اس میں کسی کی رعایت نہیں۔ تعزیر میں شریف وجیہ آدمی سے چشم پوشی مناسب ہے اور صرف فہمائش کافی ہے۔
معاملہ(۱۲۴): جھوٹے مقدمے کی یا جس کا سچا جھوٹا ہونا معلوم نہ ہو اس مقدمے کی پیروی کرنا یا کسی قسم کی اعانت کرنا ممنوع ہے۔
معاملہ(۱۲۵): شراب کا استعمال دوا میں بھی ممنوع ہے۔
معاملہ(۱۲۶): چونکہ نشہ والی چیزوں کی خاصیت ہے کہ تھوڑی سے زیادہ ہوجاتی ہے اس لئے اس کے تھوڑے استعمال سے بھی ممانعت کی گئی۔
حکومت وانتظامِ مُلکی
معاملہ(۱۲۷): جو شخص خود حکومت کی درخواست کرے وہ قابل حکومت نہیں، وہ خود غرض ہے۔ جو اس سے بھاگتا ہو وہ زیادہ عدل کرے گا۔ اس کو حکومت دینا سزاوار ہے۔
معاملہ(۱۲۸): سلطان کی اہانت کی اجازت نہیں۔
معاملہ(۱۲۹): حکام کو بھی حکم ہے کہ رعایا سے نرم برتاؤ کریں، سختی نہ کریں۔
معاملہ(۱۳۰): حکام کے پاس جا کر ان کی خوشامد سے ان کی ہاں میں ہاں ملانا، ان کو ظلم کے طریقے
---------------
{۱۲۴} من اعان علی خصومۃ أ حق ام باطل فھو فی سخط اﷲ حتی ینزع۱۲ بیہقی {۱۲۵} ان طارق بن سوید سأل النبی صلی اﷲ علیہ وسلم عن الخمر فنھاہ ، فقال: انما اصنعھا للدواء ، فقال : انہ لیس بدواء ولکنہ داء۱۲ مسلم {۱۲۶} ما اسکر کثیرہ فقلیلہ حرام۱۲ ترمذی {۱۲۷} انا واﷲ لانولی علی ھذا العمل احدا سألہ ولا احدا حرص علیہ۱۲ متفق علیہ۔ تجدون من خیر الناس اشدہم کراہیۃ لھذا الامر حتی یقع فیہ۱۲ {۱۲۸} من اہان سلطان اﷲ فی الارض اہانہ اﷲ۱۲ ترمذی {۱۲۹} ان شر الرعاء الحطمۃ۱۲ ترمذی {۱۳۰} امراء سیکونون من بعدی من دخل علیہم فصدقہم بکذبہم واعانہم علی ظلمہم فلیسوا منی ولست منہم ولن یردوا علی الحوض۱۲ترمذی {۱۳۱} افضل الجہاد من قال کلمۃ حق عند سلطان جائر۱۲ ترمذی۔ اللہم اغفرلکاتبہ ولمن سعٰی فیہ۔ آمین