چاہے ذلت دے، انصاف والا ہے ،بردباری اور برداشت والا ہے، خدمت کی قدردانی کرنے والا ہے، دعا کا قبول کرنے والا ہے، سَمَائی والا ہے، اس کا کوئی کام حکمت سے خالی نہیں، وہ سب کا کام بنانے والا ہے، اسی نے سب کو پہلے پیدا کیا وہی قیامت میں دوبارہ پیدا کرے گا، وہی جِلاتا ہے، وہی مارتا ہے، اس کو نشانیوں اور صفتوں سے سب جانتے ہیں ، اور اس کی ذات کی باریکی کوئی نہیں جانتا، گنہگاروں کی توبہ قبول کرتا ہے، جو سزا کے قابل ہیں ان کو سزا دیتا ہے، وہی ہدایت کرتا ہے، وہ نہ سوتا ہے ، نہ اونگھتا ہے، وہ تمام عالم کی حفاظت سے تھکتا نہیں۔ وہی سب چیزوں کو تھامے ہوئے ہے۔ اسی طرح تمام صفتیں کمال کی اس کو حاصل ہیں۔
عقیدہ(۶): مخلوق کی صفتوں سے پاک ہے۔ اور قرآن و حدیث میں جو بعضی جگہ ایسی باتوں کی خبر دی گئی ہے، یا تو اس کے معنٰی اﷲ کے سپرد کریں کہ وہی اس کی حقیقت جانتا ہے ، اور ہم بے کھود کرید کئے ہوئے ایمان اور یقین کرتے ہیں، اور یہی بات بہتر ہے۔ اور یا کچھ مناسب معنٰی اس کے لگائے جائیں جس سے وہ سمجھ میں آجاوے۔
عقیدہ(۷):عالم میں جو کچھ بھلا برا ہوتا ہے سب کو اﷲ تعالیٰ اس کے ہونے آگے ہمیشہ سے جانتا ہے، اور اپنے جاننے کے موافق اس کو پیدا کرتا ہے، تقدیر اسی کا نام ہے۔ اور بری باتوں کے پیدا کرنے میں بہت بھید ہے ، ان کو ہر کوئی نہیں جانتا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
{۶} سبحان ربک رب العزۃ عما یصفون، فلا تضربوا للّٰہِ الامثال، والرّٰسخون فی العلم یقولون اٰمنا بہ، لیس کمثلہ شیء۔ فی الیواقیت عن الشیخ: اعلم ان من الادب عدم تأویل آیات الصفات و وجوب الایمان بہا مع عدم الکیف کما جاء ت فانا لاندری اذا اولنا علٰی ذلک التأویل مراد الله بماقاله فنعتمد عليه أم ليس هو بمرادله فيرده علينا فلهذا التزمنا التسليم في كل مالم يكن فيه علم من الله تعالى فإذا قيل لناكيف يعجب ربنا أوكيف يفرح مثلا قلنا انا مؤمنون بما جاء من عند اﷲ علی مراد اﷲ وانا مؤمنون بما جاء من عند رسول اﷲ على مراد رسول الله و نکل علم الکیف فی ذٰلک کلہ الی اﷲ والی رسولہ وفیہ عنہ علیک یا اخی بالتسلیم بکل ماجاء ک من آیات الصفات واخبارہا فان اکثر المؤولین ہالکون فاخف الطرائق حالا من قال لا نشک الخ ج۱ص۱۳۴۔ {۷} انا کل شیء خلقناہ بقدر، ان اﷲ یعلم وانتم لاتعلمون۱۲