ترا گر نیست احوال مواجید
مشو کافر بنادانی بتقلید
(جواہر غیبی)
فصل: مرج البحرین میں ہے کہ اگر سکر وغلبہ میں صوفی کے منہ سے کچھ نکل جاوے تو اس پر نہ اعتراض کرو ، نہ اس کی تقلید۔ طریق اسلم سکوت ہے۔ راقم کہتا ہے کہ مطلب یہ ہے کہ اس شخص پر اعتراض نہ کرو، باقی وہ بات تو ضرور قابل اعتراض ہے خصوصاً جب کہ عوام کو مضر ہو، اس وقت اس کی غلطی ظاہر کر دینا واجب ہے۔
فصل: قرآن وحدیث کے ظاہری معنی کا انکار کرنا کفر ہے۔ البتہ ظاہر کو تسلیم کرنا اور اس کے باطن کی طرف عبور کرنا محققین کا مسلک ہے۔ مثلاً حدیث میں آیاہے کہ جس گھر میں کتا ہو وہاں فرشتے نہیں جاتے۔ اہل ظاہر نے تو کتا پالنے کو برا سمجھا مگر دل میں صفات کلبیہ کو ہمیشہ جمع رکھا۔ ان میں تو یہ کسر رہی مگر ایمان موجود ہے جس سے مر پٹ کر جنت تو مل جاوے گی۔ منکرین ظاہر نے توکتا پالنے کی اجازت دی اور کہا کہ مولوی لوگ حدیث کا مطلب نہیں سمجھے۔ بیت سے مراد قلب ہے اور ملائکہ سے مراد انوار غیبیہ اور کلب سے مراد صفات سبعیہ وغیرہا۔ یہ لوگ شرع کا انکار کر کے کافر اور مستحق جہنم ہوئے۔
محققین نے کہا کہ مطلب تو حدیث کا وہی ہے جو اہل ظاہر سمجھے مگر اس میں غور کرنا چاہئے کہ ملائکہ کو کتے سے کیوں نفرت ہے۔ صرف اس کے صفات ذمیمہ سبیعہ و نجاست و حرص وغضب وغیرہ کی وجہ سے۔ تو معلوم ہوا کہ یہ صفات مذموم ہیں۔ پھر جب ظاہری گھر میں کتا رکھنا جائز نہیں تو باطنی گھر میں ان صفات کا رکھنا کیسے جائز ہوگا۔ اس محقق نے ظاہراً کتا پالنے کو بھی حرام کہا کیونکہ وہ مدلول مطابقی ہے ، اور باطناً ان صفات مذمومہ کے ساتھ متصف ہونے کو بھی حرام کہا، کیونکہ وہ مدلول التزامی ہے۔
فصل: اہل کشف نے فرمایا ہے کہ ہر لطیفے میں دس دس ہزار حجابات ظلماتی و نورانی ہیں۔ اور لطیفہ
----------
جواہر غیبی۱۲