فصل نمبر۱۱: انس میں ۱؎
قال اﷲ تعالیٰ: ھُوَ الَّذِیْ اَنْزَلَ السَّکِیْنَۃَ فِیْ قُلُوْبِ الْمُؤْمِنِیْنَ، الآیۃ۔ وقال رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم: لایقعد قوم یذکرون اﷲ الا حفتہم الملٰئکۃ وغشیتہم الرحمۃ ونزلت علیہم السکینۃ وذکرہم اﷲ فیمن عندہ۔ رواہ مسلم
(فرمایا اﷲ تعالیٰ نے: وہ اﷲ ایسا ہے کہ اتارا تسکین اور اطمینان کو مؤمنین کے دلوں میں۔اور فرمایا رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم نے نہیں بیٹھتے ہیں لوگ کہ ذکر کرتے ہیں اﷲ کا مگر گھیر لیتے ہیں ان کو ملائکہ رحمت اور ڈھانپ لیتی ہے ان کو رحمت خداوندی اور اترتی ہے ان پر تسکین، اور اطمینان اور یاد کرتا ہے اﷲ ان کو ان میں جو ان کے پاس ہیں یعنی ملائکہ کی جماعت میں)
ماہیت:۔ جو چیز من وجہ ظاہر ومعلوم ہو، اور من وجہ مخفی ومجہول اگر وجوہ مخفیہ پر نظر واقع ہو کر اس کے ادراک کی خواہش ہو اس کو شوق کہتے ہیں۔ اور اگر وجوہ معلومہ پر نظر واقع ہو کر اس پر فرح وسرور ہو اس کو انس کہتے ہیں۔ یہ فرحت کبھی یہاں تک غلبہ کرتی ہے کہ مطلوب کے صفات جلال پیش نظر نہیں رہتے۔ اور اس وجہ سے اس کے اقوال وافعال میں کسی قدر بے تکلفی ہونے لگتی ہے اس کو انبساط اور ادلال کہتے ہیں۔ چونکہ یہ بھی آثار محبت سے ہے اس کی تحصیل کیلئے کوئی جداگانہ طریق نہیں ہے۔
فصل نمبر۱۲: رضامیں ۲؎
قال اﷲ تعالیٰ: رَضِیَ اللّٰہُ عَنْھُمْ وَ رَضُوْا عَنْہُ، الآیۃ۔ وقال رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم: من سعادۃ ابن آدم رضاہ بما قضی اﷲ لہ۔ رواہ احمد والترمذی
(راضی ہوا اﷲ ان سے اور وہ اﷲ سے۔ اور فرمایا رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم نے آدمی کی سعادت
-------------
۱؎ انس من جملہ احوال ہے ۔ مقامات میں اس کا ذکر تبعاً آگیا، کیونکہ یہ آثار محبت سے ہے۱۲ ۲؎ قد اختلف العراقیون والخراسانیون فی الرضاء ہل ہو من الاحوال او من المقامات فاہل خراسان قالوا الرضاء من جملۃ المقامات وہو نہایۃ التوکل ۔ معناہ انہ ینول الی انہ مما یتوصل الیہ العبد باکتسابہ۔ واما العراقیون فانہم قالوا الرضاء من جملۃ الاحوال ولیس ذلک کسبا للعبد بل ہو نازلۃ تحل بالقلب کسائر الاحوال ویمکن الجمع بین اللسانین فیقال بدایۃ الرضاء مکتسبۃ للعبد وہی من المقامات ونہایتہ من جملۃ الاحوال ولیست بمکتسبۃ۱۲ قشیریہ