(قشیریہ)
چونکہ یہ ترتیب بہت ظاہر ہے اس لئے ہم نے تفصیل کو موجبِ تطویل سمجھا۔
دوسری قسم اخلاق ذمیمہ میں
اور وہ چند چیزیں ہیں: شہوت، آفات لسان، غضب، حقد، حسد، حب دنیا، بُخل، حرص، حب جاہ، ریا، عجب، غرور۔ ان چیزوں کا زائل کرنا سالک کو ضرور ہے۔ ان کو بھی چند فصلوں میں ذکرکرتے ہیں مثل قسم اول کے یہ بھی احیا سے منقول ہے۔
فصل: شہوت میں
قال اﷲ تعالیٰ: وَیُرِیْدُ الَّذِیْنَ یَتَّبِعُوْنَ الشَّہَوٰتِ اَنْ تَمِیْلُوْا مَیْلًا عَظِیْمًا
(اور چاہتے ہیں وہ لوگ کہ پیروی کرتے ہیں خواہشوں کی، حق سے پھر جاؤ تم بہت پھر جانا)
ماہیت:۔ظاہر ہے۔
معالجہ:۔ مجاہدہ کرنا چاہئے۔ مجاہدہ کا طریقہ باب دوم میں معلوم ہوچکا ہے۔
فصل: آفات لسان میں
قال اﷲ تعالیٰ: مَا یَلْفِظُ مِنْ قَوْلٍ اِلَّا لَدَیْہِ رَقِیْبٌ عَتِیْدٌ، الآیۃ۔ وقال رسول اﷲ صلی اﷲعلیہ وسلم: من صمت نجا۔ رواہ احمد والترمذی
(نہیں بولتا ہے کچھ بات مگر نزدیک اس کے نگہبان ہے تیار۔ رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا: جو خاموش رہا نجات پا گیا)
یہ بہت سی آفتیں ہیں: فضول باتیں کرنا، خلاف شرع باتیں کرنا، بحث ومباحثہ ناحق کا تکرار ولڑائی کرنا، کلام میں بناوٹ وتکلف کرنا، گالی گلوچ کرنا، کسی پر لعنت کرنا، گانا بجانا، دل لگی کرنا جس سے دوسرے کو ایذاء پہنچے، یا اس میں زیادہ مشغولی کرنا، کسی کا راز ظاہر کرنا، جھوٹا وعدہ کرنا، جھوٹ بولنا یا جھوٹی قسم کھانا، یا جھوٹی گواہی دینا، غیبت کرنا، چغلخوری کرنا، دونوں طرف جا کر دورویہ باتیں بنانا، کسی کی