ادب(۱۱۴): باتیں بہت تکلف سے چبا چبا کر مت کرو، نہ کلام میں زیادہ مبالغہ کرو۔
ادب(۱۱۵): اپنے وعظ پر خود عمل نہ کرنے کا بڑا وبال ہے۔
ادب(۱۱۶): کلام میں توسط کا لحاظ رکھے۔ نہ اس قدر طول کرے کہ لوگ گھبرا جاویں نہ اس قدر اختصار کہ مطلب بھی سمجھ میں نہ آوے۔
ادب(۱۱۷): جس طرح عورت کو احتیاط ضروری ہے کہ غیر مرد کے کان میں اس کی آواز نہ پڑے اسی طرح مرد کو احتیاط واجب ہے کہ خوش آوازی سے غیر عورتوں کے روبرو اشعار وغیرہ پڑھنے سے اجتناب رکھے۔ کیونکہ رقیق القلب ہوتی ہیں ان کی خرابی کا اندیشہ ہے۔
ادب(۱۱۸): گانے بجانے کا شغل قلب کو خراب کر دیتا ہے۔ کیونکہ نفوس میں خبث غالب ہے اور گانے بجانے سے کیفیت موجودہ کو حرکت وقوت ہوتی ہے۔ اور ظاہر ہے کہ مقدمہ حرام کا حرام ہے۔
حِفظِ لِسان
ادب(۱۱۹):
مزن بے تأمل بگفتار دم
نکو گوئی گر دیر گوئی چہ غم
بعض اوقات سرسری طور پر ایسی بات منہ سے نکل جاتی ہے کہ جہنم میں لے جاتی ہے۔ جب
---------------
{۱۱۷} کان للنبی صلی اﷲ علیہ وسلم حاد یقال لہ انجشۃ وکان حسن الصوت فقال لہ النبی صلی اﷲ علیہ وسلم رویدک یا انجشۃ لاتکسر القواریر قال قتادۃ یعنی ضعفۃ النساء {۱۱۸} الغناء ینبت النفاق فی القلب کما ینبت الماء الزرع۱۲ بیہقی۔ قال ابن عمر کنت مع رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم فسمع صوت یراع فصنع مثل ما صنعت قال نافع وکنت اذ ذاک صغیرا۱۲احمد و ابوداو‘د{۱۱۹} املک علیک لسانک۱۲ترمذی۔ وان العبد لیتکلم بالکلمۃ من سخط اﷲ لایلقی لھا بالا یھوی بھا فی جہنم۱۲بخاری{۱۲۰} سباب المسلم فسوق۱۲متفق علیہ{۱۲۱} لایرمی رجل رجلا بالفسوق ولایرمیہ بالکفر الا ارتدت علیہ ان لم یکن صاحبہ کذلک۱۲بخاری۔من دعا رجلا بالکفر او قال عدو اﷲ ولیس کذلک الا حار علیہ۱۲متفق علیہ…… (الباقی علی الصفحۃ الآتیۃ)