وَّالْعَاقِبَۃُ لِلْمُتَّقِیْنَ، الآیۃ۔ وقال رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم: ماذئبان جائعان ارسلا فی غنم بافسد لہا من حرص المرء علی المال والشرف لدینہ۔ رواہ الترمذی
(اور وہ جو دار آخرت ہے کریں گے ہم اس کو ان ہی لوگوں کیلئے جو نہیں چاہتے ہیں اس زمین میں اپنی بڑائی اور نہ اودھم مچانا اور انجام کار ہے متقیوں ہی کیلئے۔ اور فرمایا رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم نے: دوبھوکے بھیڑیے کہ بکریوں کے گلے میں چھوڑ دیئے جائیں اس گلے کو اتنا تباہ نہیں کرتے جتنا آدمی کی حرص مال پر اور جاہ پر اس کے دین کو تباہ کر دیتی ہے)
ماہیت:۔ لوگوں کے دلوں کا مسخر ہوجانا جس سے وہ لوگ اس کی تعظیم واطاعت کریں۔
معالجہ:۔ یوں سوچے کہ جو لوگ میری تعظیم واطاعت کر رہے ہیں نہ یہ رہیں گے نہ میں رہوں گا۔ پھر ایسی موہوم و فانی چیز پر خوش ہونا نادانی ہے۔ اور دوسرا علاج یہ ہے کہ کوئی ایساکام کرے کہ شرع کے خلاف تو نہ ہو مگر عرفاً اس شخص کی شان کے خلاف ہو، اس سے لوگوں کی نظر میں ذلیل ہوجاوے گامگر مقتدا کو ایسا کام کرنا زیبا نہیں دین میں فتور پڑے گا۔
فصل: ریا میں
قال اﷲ تعالیٰ: یُرَآئُ وْنَ النَّاسَ ، الآیۃ۔ وقال رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم: ان یسیر الریاء شرک۔رواہ ابن ماجۃ
(دکھلاتے ہیں وہ لوگوں کو۔ اور فرمایا رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم نے بتحقیق تھوڑی ریا بھی شرک ہے)
ماہیت:۔ اﷲ تعالیٰ کی اطاعت میں یہ قصد کرنا کہ لوگوں کی نظر میں میری قدر ہوجائے۔
معالجہ:۔ حب جاہ کو دل سے نکالے کیونکہ ریاء اسی کا شعبہ ہے اور عبادت پوشیدہ کیا کرے۔ یعنی جو عبادت کہ جماعت سے نہیں ہے ، اور جس عبادت کا اظہار ضرور ہے اس کیلئے ازالۂ حب جاہ کافی ہے۔ ایک طریق معالجہ کا حضرت سیدی مرشدی مولائی الحاج حافظ محمد امداد اﷲ دامت برکاتہم کا ارشاد فرمودہ ہے وہ یہ کہ جس عبادت میں ریا ہو اس کو خوب کثرت سے کرے پھر نہ کوئی التفات کرے گا نہ اس کو یہ خیال رہے گا وہ چند روز میں ریاء سے عادت، پھر عادت سے عبادت اور اخلاص