فصل: ایک مانع یہ کہ شیخ سے محبت وعقیدت میں فتور ڈالنا یا اس سے بڑھ کر یہ کہ شیخ کا آزردہ کرنا۔ حدیث میں ہے:
من عادی لی ولیا فقد اٰذنتہ بالحرب
(جو میرے ولی سے عداوت کرے میں اس کو لڑائی کی اطلاع دیتا ہوں)
چھٹا باب وصایا جامعہ میں
اس میں چند فصلیں ہیں:
فصل: امام قشیری کے وصایا کا خلاصہ یہ ہے کہ اوّل عقائد موافق اہل سنت وجماعت کے درست کرے پھر ضرورت کے موافق علم حاصل کرے، خواہ درس سے یا صحبت علماء سے۔ اور اختلافی مسئلہ میں احتیاط پر عمل کرے اور سب معاصی سے توبہ خالص کرے۔ اہل حقوق کو راضی کرے مال و جاہ کے تعلقات کو قطع کرے۔ اپنے شیخ کی مخالفت نہ کرے، نہ اس پر کوئی اعتراض کرے ، اپنے باطنی حالات شیخ سے پوشیدہ نہ کرے اور کسی سے ظاہر نہ کرے، اگر کچھ قصور شیخ کا ہوجاوے فوراً معذرت کرے اور اقرار خطا کاکرے تاویل نہ کرے، بلا ضرورت شدیدہ سفر نہ کرے، بہت ہنسے نہیں، کسی سے لڑائی جھگڑا نہ کرے، اپنے پیر بھائیوں پر حسد نہ کرے، لڑکوں عورتوں کی صحبت سے بچے، بلکہ ان سے زیادہ گُھل مل کر باتیں بھی نہ کرے، جب تک صاحب نسبت نہ ہوجائے کسی کو مرید نہ کرے، آداب شرع کا بہت پاس رکھے، مجاہدہ و عبادت میں سستی نہ کرے، تنہائی میں رہے، اور اگر مجمع میں رہنے کا اتفاق ہو تو ان کی خدمت کرے، اپنے کو ان سے کم سمجھ کر برتاؤ کرے، دنیاداروں کی صحبت سے پرہیز رکھے۔
فصل: شاہ ولی اﷲ صاحبؒ کی وصایا کا خلاصہ یہ ہے کہ بلا ضرورت ومصلحتِ دینی اغنیاء سے صحبت