سلوک ومقامات
اس میں چند باب اور ایک فائدہ ہے۔
فائدہ جلیلہ صحت طریقۂ اہل تصوف کے بیان میں
اول تو اوپر کی تقریر سے اس طریق کی صحت معلوم ہوچکی ہے مگر چونکہ اکثر خشک مزاج اس طریق سے انکار کیا کرتے ہیں اس لئے زیادت تقویت وتائید کے لئے بالاستقلال مختصراً مذکور ہوتا ہے۔
قال۱؎ اﷲ عزوجل: ’’فَفَھَّمْنٰھَا سُلَیْمَانَ‘‘
وقال رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم’’ولقد کان فیما قبلکم من الامم محدثون فان یک فی امتی احد فانہ عمر‘‘ متفق علیہ
وقال اﷲ تعالٰی: ’’وَعَلَّمْنٰہ‘ مِنْ لَّدُنَّا عِلْمًا‘‘
بعض عارفین کا قول ہے کہ جس کو علم باطن سے کچھ بھی حصہ میسّر نہ ہو اس کے خاتمہ برا ہونے کا اندیشہ ہے۔ اور ادنیٰ حصہ یہ ہے کہ اس کی تصدیق اور تسلیم تو کرتا ہو۔ منکر کی یہی کافی سزا ہے کہ وہ اس سے محروم ہے ؎
بامدعی مگوئید اسرارِ عشق و مستی
بگذار تا بمیرد در رنج خود پرستی
یہ خلاصہ ہے امام غزالی کے ارشاد کا۔
وقال۲؎ رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم’’الاحسان ان تعبد اﷲ کانک تراہ فان لم تکن تراہ فانہ یراک‘‘
--------------
۱؎ فرمایا اﷲ تعالیٰ نے :پس سمجھا دیا ہم نے وہ واقعہ سلیمان علیہ السلام کو ۔ اور فرمایا رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم نے:بہ تحقیق گذرے ہیں تم سے پیشتر امتوں میں صاحب الہام ، پس اگر ہے میری امت میں کوئی وہ عمرؓ ہیں۔ اور فرمایا اﷲ تعالیٰ نے: اور سکھلایا ہے ہم نے اپنے پاس سے ان کو علم۔ ۲؎ فرمایا رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم نے: احسان یہ ہے کہ اﷲ کی اس طرح عبادت کرو کہ گویا تم اس کو دیکھ رہے ہو اگر تم اسے نہیں دیکھتے تو وہ تو تمہیں دیکھ ہی رہا ہے۔