ہے۔ اور فرمایا اﷲ کا دھیان رکھو ، پاؤ گے اپنے مقابل)
ماہیت:۔ دل سے دھیان رکھنا اس شخص کا جو اس کا دیکھ بھال کر رہا ہے۔
طریق تحصیل:۔ یہ جانے کہ اﷲ تعالیٰ میرے ظاہر اور باطن پر مطلع ہے۔ اور کوئی بات کسی وقت اس سے پوشیدہ نہیں، اور اس کے ساتھ ہی اس کی عظمت وقدرت وجلال اور اس کے عذاب وعقوبت کو بھی یاد کرے، اور اس کی مواظبت سے وہ دھیان بندھنے لگے گا کہ پھر کوئی کام خلاف مرضی اﷲ تعالیٰ کے اس سے نہ ہوگا۔
فصل نمبر۱۷:فکر میں
قال اﷲ تعالیٰ: وَیَضْرِبُ اللّٰہُ الْاَمْثَالَ لِلنَّاسِ لَعَلَّھُمْ یَتَفَکَّرُوْنَ۔ وقال رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم فَآثروا ما یبقٰی علی ما یفنٰی۔ رواہ احمد
(فرمایا اﷲ تعالیٰ نے: اور بیان کرتا ہے اﷲ لوگوں کیلئے مثالیں شاید کچھ سوچیں ، فکر کریں ۔ اور فرمایا رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم نے: پس اختیار کرو باقی چیز کو فانی پر)
ماہیت:۔دو معلوم چیزوں کا ذہن میں حاضر کرنا جس سے تیسری بات ذہن میں آجاوے۔ مثلاً ایک بات یہ جانتا ہے کہ آخرت باقی ہے، دوسری یہ بات جانتا ہے کہ باقی قابل ترجیح کے ہے ۔ ان دونوں سے تیسری بات یہ معلوم ہوئی کہ آخرت قابل ترجیح کے ہے۔ ان دونوں چیزوں کا حاضر فی الذہن کرنا یہی اس کی تحصیل کا طریقہ ہے۔
ان مقامات مذکورہ کی تصحیح سے اور مقامات بھی درست ہوجاتے ہیں۔ تقویٰ، ورع، قناعت، یقین، عبودیت، استقامت، حیا، حریت، فتوت، خلق، ادب، معرفت، جن کا ذکر ان نصوص میں ہے: اِتَّقُوْا اللّٰہَ، من حسن اسلام المرء ترکہ مالایعنیہ، القناعۃ کنز لایفنٰی، وَبِالْآٰخِرَۃِ ھُمْ یُوْقِنُوْنَ، وَاعْبُدْ رَبَّکَ حَتّٰی یَأْتِیَکَ الْیَقِیْنُ، اِنَّ الَّذِیْنَ قَالُوْا رَبُّنَا اللّٰہُ ثُمَّ اسْتَقَامُوْا، الآیۃ۔ استحیوا من اﷲ حق الحیاء، یُؤْثِرُوْنَ عَلٰی اَنْفُسِہِمْ وَلَوْ کَانَ بِہِمْ خَصَاصَۃٌ الآیۃ قو لہ علیہ السلام یوم القیامۃ: یارب امتی امتی، وَاِنَّکَ لَعَلٰی خُلُقٍ عَظِیْمٍ، مَا زَاغَ الْبَصَرُ وَمَا طَغٰی، وَمَا قَدَرُوْا اللّٰہَ حَقَّ قَدْرِہٖ