بیٹھ رہنا کم ہمتی قرار دی گئی ہے۔ اور باوجود کوشش کرنے کے ناکامی ہو اس کا زیادہ غم کرنا بھی برا ہے۔ سمجھ لے کہ حاکم حقیقی کو یہی منظور تھا۔
معاملہ(۱۴۰): قوی شبہہ میں حوالات کردینے کی اجازت ہے۔
معاملہ(۱۴۱): سواری اور نشانہ بازی کی مشق کا حکم ہے۔
معاملہ(۱۴۲): گھوڑے کے دم کے بال اور ایال اور پیشانی کے بال مت کاٹو۔ دم کے بال سے مکھی اڑاتا ہے، ایال سے اس کو گرمی پہنچتی ہے، پیشانی کے بالوں میں برکت ہے۔
سفر
معاملہ(۱۴۳): راہ میں سواری کے جانور کو کہیں کہیں گھاس چرنے چھوڑ دیا کرو۔ اور اگر خشکی کا زمانہ ہو اور گھاس نہ ہو تو راہ میں حرج مت کرو۔ جلدی منزل پر پہنچ کر اس کے کھانے پینے کا انتظام کرو۔ اور جہاں ٹھیرنا ہو سڑک کو چھوڑ کر ٹھیرو۔
معاملہ(۱۴۴): جہاں تک ممکن ہو سفر تنہا مت کرو۔
معاملہ(۱۴۵): جب کام ہو چکے جلدی اپنے ٹھکانے آجاؤ۔ خواہ مخواہ سفر میں بے آرام مت رہو۔
معاملہ(۱۴۶): شب کے سفر میں منزل جلدی کٹتی ہے۔
معاملہ(۱۴۷): سفر میں مصلحت یہ ہے کہ رفیقوں میں سے ایک کو اپنا سردار بنالیں۔ شاید باہم کچھ
-------------
{۱۴۰} ان النبی صلی اﷲ علیہ وسلم حبس رجلا فی تہمۃ۱۲ابوداو‘د {۱۴۱} ارموا وارکبوا۱۲ ترمذی {۱۴۲} لاتقصوا نواصی الخیل ولا معارفہا ولا اذنابھا فان اذنابھا مذابھا ومعارفہا دفاء ھا و نواصیھا معقود فیہا الخیر۱۲ ابوداو‘د {۱۴۳} اذا سافرتم فی الخصب فاعطوا الابل حقہا من الارض واذا سافرتم فی السنۃ فاسرعوا علیہا السیر واذا عرستم باللیل فاجتنبوا الطریق فانہا طرق الدواب ومأوی الھوام باللیل۱۲ مسلم {۱۴۴} لویعلم الناس ما فی الوحدۃ ما اعلم ما سار راکب بلیل وحدہ۱۲ بخاری {۱۴۵} السفر قطعۃ من العذاب یمنع احدکم نومہ وطعامہ وشرابہ فاذا قضی نہمہ من وجہہ فلیعجل الی اہلہ۱۲ متفق علیہ {۱۴۶} علیکم بالدلجۃ فان الارض تطوی باللیل۱۲ابوداو‘د {۱۴۷} اذا کان ثلثۃ فی سفر فلیؤمروا احدہم۱۲ ابوداو‘د {۱۴۸} عن جابرؓ قال کان رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم یتخلف فی المسیر فیزجی الضعیف ویردف ویدعو لھم ۱۲ ابوداو‘د