خلق را گیرم کہ بفریبی تمام
در غلط اندازی تا ہر خاص و عام
کارہا با خلق داری جملہ راست
با خدا تزویر و حیلہ کَے رواست
کارہا او راست باید داشتن
رایت اخلاص وصدق افراشتن
فصل: برزخ مرشد کو خدا جاننا۔ اس غلطی کی اصلاح باب مسائل میں ہوچکی ہے۔
فصل: جنت ودوزخ کو موجود نہ سمجھنا۔ یہ اعتقاد صریح قرآن مجید کے خلاف ہے اور اگر اس کی تفصیل بدلی جاوے تو اس کی تحقیق اوپر باب مسائل میں ہوچکی ہے۔اس سے اطمینان کر لیجئے۔
فصل: قرآن مجید کو رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم کا کلام سمجھنا۔
موٹی بات ہے اس صورت میں ایسی آیتوں کا کیا مطلب ہوگا؟ مثلاً کِتَابٌ اَنْزَلْنٰہ‘ اِلَیْکَ ۔الآیۃ۔ یعنی یہ کتاب ہے جس کو ہم نے آپ کی طرف نازل کیا۔یہ کون کہہ رہا ہے اور کس سے کہہ رہا ہے؟ الٰہی! توبہ، ایمان تو گیا ہی تھا عقل بھی گئی گزری۔ خَسِرَ الدُّنْیَا وَالْاٰخِرَۃَذٰلِکَ ھُوَ الْخُسْرَانُ الْمُبِیْنُ (ٹوٹا پایا دنیا اور آخرت میں ،یہی نقصان ہے کھلا ہوا)
ابراہیم خواص رحمۃ اﷲ علیہ فرماتے ہیں کہ ایک شخص کو شیطان نے گرا رکھا تھا میں اس کے کان میں دفعیہ کیلئے اذان کہنے لگا، اندر سے شیطان نے پکارا کہ مجھے چھوڑ دو اس کو قتل کر ڈالوں، یہ قرآن کو مخلوق کہتا ہے، فقط(قشیریہ)۔
اﷲ اکبر !قرآن کو حادث اور کلام مخلوق کہنے سے شیطان کو بھی نفرت ہے۔ اور افسوس کہ آدمی کا ایسا اعتقاد ہو پھر ولی ہونے کا دعویٰ۔
فصل: ایک غلطی یہ کہ زبان اور پیٹ کی احتیاط نہیں کرتے۔
یعنی زبان سے جو کلمہ چاہتے ہیں نکال دیتے ہیں خواہ اس سے کفر ہوجاوے یاحق تعالیٰ کی جناب میں بے ادبی اور گستاخی ہوجاوے ۔ یہ نہیں سجھتے کہ ؎