ادب(۱۲۷): کسی کے منہ پر خوشامد سے اس کی تعریف مت کرو۔ اسی طرح غائبانہ بھی تعریف کرنا ہو تو اس میں مبالغہ اور یقینی دعویٰ مت کرو۔ کیونکہ حقیقت حال تو اﷲ تعالیٰ ہی کو معلوم ہے۔ بلکہ یوں کہو کہ میرے علم میں فلاں شخص ایسا ہے۔ اور یہ بھی اس وقت کہو جب اس کو اپنے علم میں ویسا سمجھتے بھی ہو۔
ادب(۱۲۸): غیبت کبھی مت کرو اس سے علاوہ گناہ کے دنیوی طرح طرح کے فساد پیدا ہوتے ہیں۔ اور حقیقت غیبت کی یہ ہے کہ کسی کی پیٹھ پیچھے اس کی ایسی بات کہنا کہ اگر وہ سنے تو اس کو ناگوار ہو اگرچہ وہ بات اس کے اندر موجود ہی ہو۔ اور اگر وہ بات اس میں نہیں ہے تو وہ غیبت سے بھی بڑھ کر بہتان ہے۔
ادب(۱۲۹): اگر اتفاقاً غلبۂ نفس وشیطان سے کوئی معصیت سرزد ہو جاوے تو اس کو گاتے مت پھرو۔
ادب(۱۳۰): بحث ومباحثہ میں کسی سے مت الجھو۔ جب دیکھو کہ مخاطب حق بات نہیں مانتا تو خاموش ہوجاؤ۔ اور ناحق سخن پروری تو بہت ہی بری ہے۔
ادب(۱۳۱): محض لوگوں کو ہنسانے کے لئے جھوٹی باتیں بنانے کی عادت مت ڈالو۔
ادب(۱۳۲): جس کلام سے نہ کوئی دنیوی فائدہ ہو نہ دینی اس کو زبان سے مت نکالو۔
ادب(۱۳۳): اگر کسی شخص سے کوئی خطا گناہ ہوجاوے اس کو دلسوزی سے نصیحت کرنا تو اچھی بات
-------------
{۱۲۸} عن ابی ہریرۃ ان رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم قال ا تدرون ماالغیبۃ؟ قالوا اﷲ ورسولہ اعلم، قال ذکرک اخاک بمایکرہ، قیل ا فرأیت ان کان فی اخی ما اقول؟ قال ان کان فیہ ما تقول فقد اغتبتہ وان لم یکن فیہ ماتقول فقد بہتہ۱۲مسلم {۱۲۹} ان من المجانۃ ان یعمل الرجل عملا باللیل ثم یصبح وقد سرہ اﷲ فیقول یا فلان عملت البارحۃ کذا وکذا۱۲متفق علیہ {۱۳۰} من ترک الکذب وہو باطل بنی لہ فی ربض الجنۃ ومن ترک المراء وھو محق بنی لہ فی وسط الجنۃ۱۲ترمذی {۱۳۱} ویل لمن یحدث فیکذب لیضحک بہ القوم ویل لہ ویل لہ۱۲ ترمذی {۱۳۲} من حسن اسلام المرء ترکہ مالایعنیہ۱۲مالک {۱۳۳} من عیر اخاہ بذنب لم یمت حتی یعملہ۱۲ترمذی {۱۳۴} ما احب انی حکیت احدا وان لی کذا وکذا۱۲ترمذی