سوچ کر بولوگے اس آفت سے محفوظ رہو گے۔
ادب(۱۲۰): گالیاں دینا فاسقوں کا کام ہے۔
ادب(۱۲۱): کسی کو فاسق، کافر، ملعون، خدا کا دشمن، بے ایمان مت کہو اگر وہ شخص ایسا نہ ہو گا تو یہ سب چیزیں لوٹ کر کہنے والے پر پڑیں گی۔ اسی طرح پر یہ کہنا کہ فلانے پر خدا کی مار، خدا کی پھٹکار، خدا کا غضب پڑے، یا دوزخ نصیب ہو، خواہ کسی آدمی کو کہا جاوے یا جانور کو یا کسی بے جان چیز کو۔
ادب(۱۲۲): اگر کوئی تم کو سخت کلمہ کہے اسی قدر تم بھی کہہ سکتے ہو۔ اور زیادتی کرنے میں پھر تم گنہگار ہوگے۔
ادب(۱۲۳): اکثر لوگ کہا کرتے ہیں کہ اﷲ تعالیٰ رحم فرماوے لوگوں میں بڑی غفلت ہے، گناہوں پر بڑی جرأت ہے، ونحو ذٰلک۔ اگر یہ بات تأسفاً وشفقتاً کہی جاوے مضائقہ نہیں اور اگر براہ خود پسندی وخود بینی کہا جاوے تو یہ اول اسی الزام کا مورد ہے جو اوروں پر عائد کر رہا ہے۔
ادب(۱۲۴): دو رویہ پن کبھی مت کرو۔ کہ جیسوں میں گئے ویسی ہی باتیں بنانے لگے۔ بقول شخصے ’’جمنا پر گئے جمنا داس، گنگا پر گئے گنگا داس‘‘۔
ادب(۱۲۵):چغلخوری ہرگز مت کرو۔
ادب(۱۲۶): سچ بولو، جھوٹ ہرگز مت بولو۔ البتہ دو شخصوں میں مصالحت کرانے کے لئے جھوٹ بولنے کا مضائقہ نہیں۔
----------------
…… لاتلاعنوا بلعنۃ اﷲ ولابغضب اﷲ ولابجہنم۱۲ترمذی۔ عن ابن عباس ان رجلا نازعتہ الریح رداء ہ فلعنہا فقال رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم لا تلعنہا فانہا مأمورۃ وانہ من لعن شیئا لیس لہ باہل رجعت اللعنۃ علیہ۱۲ترمذی {۱۲۲} المستبان ما قالا فعلی البادیٔ مالم یعتد المظلوم۱۲مسلم {۱۲۳} اذا قال الرجل ہلک الناس فھو اہلکہم۱۲مسلم {۱۲۴} تجدون شر الناس یوم القیٰمۃ ذا الوجہین الذی یأتی ھؤلاء بوجہ وہؤلاء بوجہ۱۲ متفق علیہ {۱۲۵} لایدخل الجنۃ نمام۱۲مسلم{۱۲۶} علیکم بالصدق وایاکم والکذب۱۲متفق علیہ {۱۲۷} عن ابی بکرۃ قال اثنی رجل علی رجل عند النبی صلی اﷲ علیہ وسلم فقال ویلک قطعت عنق اخیک ثلاثا من کان منکم مادحا لامحالۃ فلیقل احسب فلانا واﷲ حسیبہ ان کان یری انہ کذلک ولایزکی علی اﷲ احدا۱۲متفق علیہ