تکرار اختلاف ہو جاوے تو فیصلہ آسان ہو۔
معاملہ(۱۴۸): سالار قافلہ کو چاہئے تمام جمع کا خیال رکھے کوئی چھوٹ تو نہیں گیا ،کسی کو سواری وغیرہ کی تکلیف تو نہیں ہے۔
معاملہ(۱۴۹): قافلہ جب منزل پر اترے تو متفرق نہ اترے۔ سب قریب قریب مل کر ٹھیریں۔ اگر کسی پر آفت آوے دوسرے مدد تو کر سکیں۔
معاملہ(۱۵۰): اگر بوجہ قلت سواریوں کے ہمراہیوں میں باری مقرر ہو تو سب کو انصاف کی رعایت ضروری ہے اپنے کو ترجیح نہ دے۔ قاعدہ مقررہ کے موافق سب کو عملدرآمد ضرور ہے گو سردار ہی کیوں نہ ہو۔
معاملہ(۱۵۱): اگر چلتے چلتے کوئی بات چیت کرنے کیلئے زیادہ ٹھیرنا ہو تو سواری سے اترجانا چاہئے۔ اس پر بیٹھے بیٹھے گھنٹوں نہ باتیں کرتے رہیں۔ اس میں جانور کو تکلیف ہوتی ہے۔ سواری قطع مسافت کے لئے موضوع ہے۔
معاملہ(۱۵۲): جب منزل پر پہنچو دوسرا کام پیچھے کرو پہلے جانور پر سے اسباب زین وغیرہ جدا کرو۔
معاملہ(۱۵۳): اگر اﷲ تعالیٰ فراغت کی سواری دے تو پیادہ چلنے والوں کو اس پر سوار کردو۔ یہ نہیں کہ
----------------
{۱۴۹} ان تفرقکم فی ہذہ الشعاب والاودیۃ انما ذلکم من الشیطان۱۲ ابوداو‘د {۱۵۰} کنا یوم بدرکل ثلثۃ علی بعیرفکان ابولبابۃ و علی بن ابی طالب زمیلی رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم قال فکانت اذا جاء عقبۃ رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم قالا:نحن نمشی عنک قال: ما انتما باقوی منی وما انا باغنی عن الاجر منکما۱۲ شرح السنۃ {۱۵۱} لاتتخذوا ظہور دوابکم منابر فان اﷲ تعالٰی انما سخرہا لکم لتبلغکم الی بلد لم تکونوا بالغیہ الا بشق الانفس و جعل لکم الارض فعلیہا فاقضوا حاجاتکم۱۲ابوداو‘د {۱۵۲} کنا اذا نزلنا منزلا لانسبح حتی نحل الرحال۱۲ ابوداو‘د{۱۵۳} من کان معہ فضل ظہر فلیعد بہ علی من لا ظہر لہ۱۲ مسلم۔ فاما ابل الشیاطین فقد رأیتھا یخرج احدکم بنجیبات معہ قد اسمنہا فلایعلو بعیرا منہا ویمر باخیہ قد انقطع بہ فلایحملہ ۱۲ ابوداو‘د {۱۵۴} لم یکن رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم یرید غزوۃ الا وری بغیرہا حتی کانت تلک الغزوۃ یعنی غزوۃ تبوک ۔الی قولہ۔ فجلی للمسلمین امرہم لیتأھبوا أھبۃ غزوہم۱۲ بخاری