معاملہ(۱۱۴): کسی آدمی یا جانور کو آگ سے جلانا جائز نہیں۔
معاملہ(۱۱۵): واجب القتل کو ہاتھ پاؤں کاٹ کر چھوڑنا کہ تڑپ تڑپ کر مر جاوے درست نہیں۔
معاملہ(۱۱۶): پرندوں کے بچوں کو گھونسلوں سے نکال لانا کہ ان کے ماں باپ بے قرار ہوں ،درست نہیں۔
معاملہ(۱۱۷): جس کے جادو سے لوگوں کو ضرر پہنچتا ہے اور وہ باز نہیں آتا وہ گردن زدنی کے لائق ہے۔
معاملہ(۱۱۸): جو مجرم زنا اقراری ہو حتی الامکان اس کو ٹال دینا چاہئے۔ جب وہ برابر اپنے اقرار پر جما رہے اور چار بار اقرار کر لے اس وقت سزا جاری کی جاوے۔
معاملہ(۱۱۹): اگر ایسا اقراری مجرم اثنائے سزا میں اپنے اقرارکو واپس لے چھوڑ دینا چاہئے۔
معاملہ(۱۲۰): اگر حاملہ عورت پر جرم زنا ثابت ہو جب تک بچہ نہ جن لے اور اگر کوئی دوسری دودھ پلانے والی نہ ہو تو جب تک دودھ نہ چھوٹ جاوے اس وقت تک سنگسار نہ ہوگی۔
معاملہ(۱۲۱): سزا پانے کے بعد مجرم کو طعن وتشنیع و تحقیر کرنا بہت بُرا ہے۔
معاملہ(۱۲۲): جو زانی مستحق تازیانہ ہو اور بوجہ مرض کے سزا دینے میں مر جانے کا احتمال ہو تو صحت تک سزا موقوف رکھی جاوے۔
معاملہ(۱۲۳): سزائیں دو قسم کی ہیں: ایک معیّن ، دوسری مفوّض برائے حاکم۔ اوّل کو حد ، دوسری کو
------------------
{۱۱۵} کان رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم یحثنا علی الصدقۃ وینہانا عن المثلۃ۱۲ ابوداو‘د {۱۱۶} فرأینا حمرۃ معہا فرخان فاخذنا فرخیہا فجاء ت الحمرۃ فجعلت تفرش فجاء النبی صلی اﷲ علیہ وسلم فقال من فجع ہذہ بولدھا ردوا ولدھا الیہا۱۲ {۱۱۷} حد الساحر ضربہ بالسیف۱۲ترمذی {۱۱۸} فاعرض عنہ النبی صلی اﷲ علیہ وسلم فلما شہد اربع شہادات دعاہ النبی صلی اﷲ علیہ وسلم فقال أ بک جنون قال لا فقال احصنت قال نعم{۱۲۱} فلیجلدہا الحد ولایثرب علیہا۱۲متفق علیہ {۱۲۲} عن علیؓ فخشیت ان انا جلدتہا ان اقتلھا فذکرت ذلک للنبی صلی اﷲ علیہ وسلم فقال احسنت۱۲ مسلم {۱۲۳} ہلک الذین قبلکم انہم کانوا اذا سرق فیہم الشریف ترکوہ واذا سرق فیہم الضعیف اقاموا علیہ الحد۱۲ متفق علیہ۔ اقیلوا ذوی الھیآت عثراتہم الا الحدود۱۲ ابوداو‘د