خلافِ تہذیب ہے۔ شاید وہ بات بتلانے کی نہ ہو، مثلاً اس نے ہمبستری سے انکار کیا اور اس پر مارا ہو تو وہ کیا بتلائے گا۔
معاملہ(۹۰):بلاضرورت طلاق مت دو۔
معاملہ(۹۱):حیض میں طلاق مت دو کہ شاید بلا ضرورت بوجہ نفرت طبعی کے بسبب حیض کے دی ہو۔
معاملہ(۹۲):حلالہ کی شرط ٹھیرانا نہایت بے غیرتی کی بات ہے۔
معاملہ(۹۳): محض قرائن سے اپنی بی بی کو بدکار یقین کرلینا یاجواولاد اس سے ہو اس کی صورت شباہت دیکھ کر کہہ دینا کہ یہ میری نہیں ہے بہت گناہ ہے۔
معاملہ(۹۴): اگر عورت بدچلن ہو اور اس کا انتظام نہ کر سکے تو اس کو طلاق دے دینا چاہئے۔ لیکن اگر اس سے محبت ہو اور ڈرتا ہو کہ بعد طلاق کے میں بھی اس سے مبتلا ہوجاؤں گا تو نہ چھوڑے مگر حتی الوسع انتظام وانسداد کرنا چاہئے۔
معاملہ(۹۵): اگر اپنی آنکھ سے عورت کو زنا کراتے دیکھ لیا تو اس کے مارڈالنے سے خدا کے نزدیک گنہگار نہ ہوگا۔ گو حاکم دنیا بوجہ عدم ثبوت شرعی کے اس سے قصاص لے۔
معاملہ(۹۶): خواہ مخواہ بلا قرینہ بی بی پر بدگمانی کرنا جہالت اور تکبر ہے۔ اور قرائن ہوتے ہوئے چشم پوشی کرنا بے غیرتی ودیّوثی ہے۔
معاملہ(۹۷): اگر نکاح کے بارے میں کوئی تم سے مشورہ کرے تو خیرخواہی کی بات یہ ہے کہ اگر اس موقع کی کوئی خرابی تم کو معلوم ہو ظاہر کردو۔ یہ غیبت حرام نہیں ہے۔ اسی طرح جس جگہ تم کو
--------------
{۹۰} ابغض الحلال الی اﷲ الطلاق۱۲ ابوداو‘د{۹۱} عن عبد اﷲ بن عمر انہ طلق امرأۃ لہ وہی حائض فذکر عمر لرسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم فتغیظ فیہ رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم الخ متفق علیہ {۹۲} لعن رسول اﷲ المحلل والمحلل لہ ۱۲ دارمی وابن ماجہ {۹۳} فلعل ہذا عرق نزعہ ولم یرخص لہ فی الانتفاء منہ۱۲ متفق علیہ {۹۴} جاء رجل الی النبی صلی اﷲ علیہ وسلم فقال ان لی امرأۃ لاترد ید لامس فقال النبی صلی اﷲ علیہ وسلم طلقہا، فقال: احبہا، قال: امسکھا اذًا۱۲ ابوداو‘د {۹۵} اسمعوا الی مایقول سیدکم انہ لغیور۱۲ مسلم {۹۶} من الغیرۃ مایحب اﷲ ومنہا ما یبغض اﷲ فاما التی یحبہا اﷲ فالغیرۃ فی الریبۃ۱۲ ابوداو‘د ونسائی {۹۷} فقال اما ابو الجہم فلا یضع عصاہ عن عاتقہ واما معاویۃ فصعلوک لامال لہ انکحی اسامۃ۱۲ بخاری