معاملہ(۸۶):بی بی کی کج خلقی پر صبر کرو۔ اس سے عداوت مت کرو ، اگر ایک بات ناپسند ہوگی دوسری بات پسند آجاوے گی۔ بے ضرورت اس کو مت مارو، اور ضرورت ہو تب بھی زیادہ مت مارو اور منہ پر ہرگز مت مارو، آخر رات کو اسی سے پیار اخلاص کرتے شرم بھی آوے گی، اس کا دل بہلاتے رہو، گالی گلوچ مت کرو، روٹھ کر گھر سے مت نکل جاؤ، زیادہ خفگی ہو دوسری چارپائی پر سو رہو، جب دیکھو کسی طرح نباہ نہیں ہوتا آزاد کردو۔
معاملہ(۸۷): عورت کو چاہئے کہ خاوند کی اطاعت کرے ، اس کو خوش رکھے ، اس کے حکم کو ٹالے نہیں خصوصاً جب وہ ہمبستری کے لئے بلاوے۔ اس کی وسعت سے زیادہ اس سے نان نفقہ طلب نہ کرے، اس کے روبرو زبان درازی نہ کرے، بلا اجازت اس کے نوافل نہ پڑھے، نہ نفل روزہ رکھے، اس کا مال بدون اس کی رضا کے کسی کو نہ دے ، نہ خود ضرورت سے زیادہ اٹھاوے، بلا اجازت گھر میں کسی کو نہ آنے دے، بلا سخت مجبوری کے اپنے منہ سے طلاق نہ مانگے۔
معاملہ(۸۸):بی بی کو بھڑکا کر میاں سے لڑا دینا یا نفرت ڈال دینا نہایت گناہ ہے۔
معاملہ(۸۹): اگر معمولی طور پر کوئی شخص اپنی بی بی کو مارے اس کی وجہ غیر لوگوں کو دریافت کرنا
------------
{۸۶} فان استمتعت بھا استمتعت بھا وبھا عوج۱۲مسلم۔ لایجلد احدکم امرأتہ جلد العبد ثم یجامعہا فی آخر الیوم۱۲ متفق علیہ۔ لا یفرک مؤمن مؤمنۃ ان کرہ منہا خلقا رضی منہا آخر۱۲ مسلم۔ فاقدروا قدر الجاریۃ حدیثۃ السن الحریصۃ علی اللہو۱۲ متفق علیہ۔ ان تطعمہا اذا طعمت وتکسوہا اذا اکتسیت ولاتضرب الوجہ ولاتقبح ولاتہجر الا فی البیت۱۲ احمد و ابن ماجہ۔ عن لقیط بن صبرۃ قال قلت یارسول اﷲ! ان لی امرأۃ فی لسانہا شیء یعنی البذاء قال طلقہا۱۲ ابوداو‘د {۸۷} واطاعت بعلھا فلتدخل من ای ابواب الجنۃ شاء ت۱۲ ابونعیم ۔ ایما امرأۃ ماتت وزوجہا عنہا راض دخلت الجنۃ۱۲ترمذی۔ اذا الرجل دعا زوجتہ لحاجتہ فلتأتہ وان کانت علی التنور۱۲ ترمذی۔ ھن حولی کما تری یسألننی النفقۃ۱۲ مسلم۔ ان لی امرأۃ فی لسانہا شیء یعنی البذاء۱۲ ابوداو‘د۔ لوکانت سورۃ واحد لکفت الناس۔وفیہ۔ لاتصوم المرأۃ الا باذن زوجہا۱۲ ابوداو‘د۔ لا تبغیہ خونا فی نفسہا ولامالہ۱۲بیہقی۔ ولاتأذن فی بیتہ الا باذنہ۱۲مسلم۔ ایما امرأۃ سألت زوجہا طلاقا فی غیر ما بأس فحرام علیہا رائحۃ الجنۃ۱۲ احمد وترمذی {۸۸} لیس منا من خبب امرأۃ علی زوجہا او عبدا علی سیدہ۱۲ ابوداو‘د{۸۹} لایسأل الرجل فیما ضرب امرأتہ علیہ۱۲ ابوداو‘د