معاملہ(۴۶):جو معاملہ ظلم سے، دباؤ سے، کسی کی وجاہت کے لحاظ سے،کسی کی شرما شرمی سے وصول ہو وہ حلال نہیں۔ اے چندہ کرنے والو! ذرا اس کو اچھی طرح غور کر لیجیو۔ حلال وہی مال ہے جو بالکل طیب خاطر سے دیا جائے۔
معاملہ(۴۷): ہنسی ہنسی میں کسی کی چیز اٹھا کر چیز والے کو پریشان مت کرو۔ خصوصاً جبکہ یہ نیت ہو کہ اگر معلوم ہوگیا تو ہنسی ہے ورنہ خورد برد کریں گے۔ اور جو ہنسی میں اٹھا لی تو جلدی واپس کردو۔
معاملہ(۴۸): پڑوسی کی رعایت کیا کرو۔ خفیف باتوں میں اس سے مسامحت کرو۔ مثلاً تمہاری دیوار میں میخ گاڑنے لگے۔ اورتمہارا کوئی نقصان بھی نہ ہو تو اجازت دے دو۔
معاملہ(۴۹):اگر کوئی گھر یا زمین بے میل ہونے کی وجہ سے فروخت کرو تو مصلحت یہ ہے کہ جلدی سے اس کا دوسرا مکان یا زمین خرید کر لو۔ ورنہ روپیہ رہنا مشکل ہے یوں ہی اڑ جائے گا۔
معاملہ(۵۰):جس درخت کے سائے میں آدمیوں کو، جانوروں کو آرام ملتا ہو اوروہ تمہارے ملک میں بھی نہیں ہے تو اس کو مت کاٹو کہ جانداروں کو تکلیف ہوگی۔ اس سے عذاب ملتا ہے۔
معاملہ(۵۱): بکریاں چَرانا پیغمبروں کا طریقہ ہے۔
معاملہ(۵۲):مزدور سے کام لے کر اس کی مزدوری میں کوتاہی مت کرو۔ اس مقدمے میں سرکار عالی مدعی ہوں گے۔
----------------
{۴۶} الا لا تظلموا الا لایحل مال امریٔ الا بطیب نفس منہ۱۲ بیہقی ودار قطنی {۴۷} لایأخذ احدکم عصا اخیہ لاعبا جادا فمن اخذ عصا اخیہ فلیردہا الیہ۱۲ ترمذی {۴۸} لایمنع جار جارہ ان یغرز خشبۃ فی جدارہ۱۲ متفق علیہ {۴۹} من باع منکم دارا او عقارا قمن ان لایبارک لہ الا ان یجعلہ فی مثلہ۱۲ ابن ماجہ {۵۰} من قطع سدرۃ صوب اﷲ رأسہ فی النار۱۲ ابوداو‘د وقال ھذا الحدیث مختصر یعنی من قطع سدرۃ فی فلاۃ یستظل بہا ابن السبیل والبہائم غشما وظلما بغیر حق یکون لہ فیہا صوب اﷲ رأسہ فی النار۱۲{۵۱} مابعث اﷲ نبیا الا رعی الغنم۱۲ بخاری {۵۲، ۵۳،۵۴} قال اﷲ تعالٰی: ثلثۃ انا خصمہم یوم القیٰمۃ رجل اعطی بی ثم غدر ورجل باع حرا فأکل ثمنہ ورجل استأجر اجیرا فاستوفی منہ ولم یعطہ اجرہ۱۲ بخاری۔ اعطوا الاجیر اجرہ قبل ان یجف عرقہ۱۲ ابن ماجہ