معاملہ(۲۹):اگر کوئی مصیبت زدہ اپنی ضرورت کو کوئی چیز بیچتا ہو تو اس کو صاحب ضرورت سمجھ کر مت دباؤ اور اس چیز کے دام مت گراؤ۔ یا تو اس کی اعانت کرو یا مناسب قیمت سے اس کو خرید لو۔
معاملہ(۳۰):جو چیز تمہاری ملک و قبضے میں نہ ہو اس کا معاملہ کسی سے مت ٹھیراؤ، اس امید پر کہ ہم بازار سے خرید کر اس کو دے دیں گے۔
معاملہ(۳۱): رہن میں یہ شرط ٹھیرانا کہ اگر اتنی مدت تک زر رہن ادا نہ ہو تو اسی کو بیع بنایا جاوے باطل ہے۔ اور مدت گذرنے پر بیع نہ ہوگی۔
معاملہ(۳۲):ناپ تول میں دغا بازی مت کرو۔
معاملہ(۳۳): اگر کوئی چیز بطور بدنی کے خریدی اور فصل پر بائع سے وہ چیز نہ بن پڑی تو جتنا روپیہ اس کو دیا تھا واپس لے لو نہ زیادہ روپیہ لینا درست ہے اور نہ اس روپیہ کے بدلے اور کوئی چیز خریدنا درست ہے۔ البتہ اپنا روپیہ لے کر پھر اس سے جو چاہو خرید لو۔
معاملہ(۳۴):غلہ ارزاں خرید کر گراں بیچنا درست ہے۔ مگر جب مخلوق کو تکلیف ہونے لگے اس وقت زیادہ گرانی کا انتظار کرنا حرام اور موجب لعنت ہے۔
معاملہ(۳۵):حاکم کو اختیار نہیں کہ زبردستی نرخ مقرر کرے۔ البتہ تاجر کو فہمائش اور صلاح دینا مناسب ہے۔
معاملہ(۳۶): اگر تمہارا دین دار غریب ہو اس کو پریشان مت کرو بلکہ مہلت دو۔ یا جزو یا کل معاف
------------
{۲۹} نہی رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم عن بیع المضطر۱۲ ابو داو‘د {۳۰} قال حکیم بن حزام قلت یا رسول اﷲ یأتینی الرجل فیرید منی البیع ولیس عندی فابتاع لہ من السوق قال لا تبع مالیس عندک۱۲ ابوداو‘د ونسائی {۳۱} ان رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم قال: لایغلق الرہن الرھن من صاحبہ الذی رہنہ۱۲ رواہ الشافعی۔ قال ابراہیم النخعی فی تفسیرہ ہٰکذا۱۲ {۳۲} ویل للمطففین الآیۃ {۳۳} من اسلف فی شیء فلا یصرفہ الی غیرہ قبل ان یقبضہ ۱۲ ابو داو‘د {۳۴}الجالب مرزوق والمحتکر ملعون۱۲ ابن ماجہ{۳۵} عن انس قال غلا السعر علی عہد النبی صلی اﷲ علیہ وسلم فقالوا یا رسول اﷲ سعر لنا فقال النبی صلی اﷲ علیہ وسلم ان اﷲ ہو المسعر القابض الباسط الرازق وانی لارجو ان القی ربی ولیس احد منکم یطلبنی بمظلمۃ بدم ولامال۱۲ ترمذی {۳۶} من انظر معسرا او وضع عنہ انجاہ اﷲ من کرب یوم القیٰمۃ۱۲ مسلم