سکتا ہے۔ ۱؎
عقیدہ(۴۳): عمر بھر کوئی کیسا ہی بھلا برا ہو مگر جس حالت پر خاتمہ ہوتا ہے اسی کے موافق جزا وسزا ہوتی ہے۔
اقسامِ شرک
قال اﷲ تعالیٰ: وَمَنْ یُّشَاقِقِ الرَّسُوْلَ مِنْ بَعْدِ مَا تَبَیَّنَ لَہُ الْھُدٰی وَیَتَّبِعْ غَیْرَ سَبِیْلِ الْمُؤْمِنِیْنَ نُوَلِّہٖ مَا تَوَلّٰی وَنُصْلِہٖ جَھَنَّمَ وَ سَائَ تْ مَصِیْرًا اِنَّ اللّٰہَ لَایَغْفِرُ اَنْ یُّشْرَکَ بِہٖ وَیَغْفِرُ مَا دُوْنَ ذٰلکَ لِمَنْ یَّشَآئُ وَمَنْ یُّشْرِکْ بِاللّٰہِ فَقَدْ ضَلَّ ضَلَالًا بَعِیْدًا اِنْ یَّدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِہٖ اِلَّا اِنٰثًا وَّاِنْ یَّدْعُوْنَ اِلَّا شَیْطٰنًا مَّرِیْدًا لَّعَنَہ‘ اللّٰہُ وَقَالَ لَاَتَّخِذَنَّ مِنْ عِبَادِکَ نَصِیْبًا مَّفْرُوْضًا وَلَاُضِلَّنَّھُمْ وَلَاُمَنِّیَنَّھُمْ وَ لَاٰمُرَنَّھُمْ فَلَیُبَتِّکُنَّ اٰذَانَ الْاَنْعٰمِ وَ لَاٰمُرَنَّھُمْ فَلَیُغَیِّرُنَّ خَلْقَ اللّٰہِ وَمَنْ یَّتَّخِذِ الشَّیْطٰنَ وَلِیًّا مِنْ دُوْنِ اللّٰہِ فَقَدْ خَسِرَ خُسْرَانًا مُّبِیْنًا یَعِدُھُمْ وَیُمَنِّیْھِمْ وَمَا یَعِدُھُمُ الشَّیْطٰنُ اِلَّا غُرُوْرًا
ان آیتوں سے بدعت اور شرک اور رسوم جہل واطاعت وموافقت شیطان کی برائی صاف صاف معلوم ہوئی۔چونکہ ان امور کے ارتکاب سے توحید ورسالت کے عقیدہ میں خلل اور ایمان میں ظلمت وکدورت آجاتی ہے اس لئے بعد ذکر عقائد اسلام کے مناسب ہوا کہ بعضے بُرے عقیدے اور بُری رسمیں اور بعضے بڑے بڑے گناہ جو بکثرت رائج ہیں بیان کئے جاویں، تاکہ لوگ آگاہ ہو کر
---------------
فقیل ان فلانا یزعم ٓأنه يرى الله تعالى بعيني رأسه فأرسل الشيخ خلفه وقال له أحق ما يقول هؤلاء عنك فقال نعم فانتہرہ الشیخ وزجرہ عن ہذا القول واخذ علیہ العہد ان لایعود الیہ فقیل للشیخ أ محق ہذا الرجل ام مبطل؟ فقال ہو محق یلبس علیہ وذلک انہ شہد ببصیرتہ نور ذلک الجمال البدیع ثم خرق من بصیرتہ الی بصرہ منفذ فرأی ببصر بصیرتہ حال اتصال سماعہا بنور شہودہ فظن ان بصرہ الظاہر رأی ما شہدتہ بصیرتہ وانما رأی بصرہ حقیقۃ بصیرتہ فقط من حیث لایدری، قال تعالٰی: مرج البحرین یلتقیان بینہما برزخ لایبغیان۔ وکان جمع من المشايخ حاضرین فاعجبہم ہذا الجواب واطربہم ودہشوا من حسن افصاحہ رضی اﷲ عنہ عن حال ذلک الرجل۱۲ وفیہا ایضاً عن الشیخ محی الدین اعلم ان الحق تعالٰی اذا کان الوہم لایحیط بہ مع انہ الطف من الادراک الحسی فکیف یدرکہ البصر الذی ہو الاکثف۱۲ ج۲ ص۱۹۲۔ {۴۳} قال رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم انما الاعمال بالخواتیم، متفق علیہ ۱۲
۱؎ اور بعض صحابہ کے قول سے رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم کو جو شب معراج میں دیدار ہوا ہے، وہ دنیا میں نہیں ہوا، عالَمِ آخرت میں ہوا، کیونکہ آسمان عالم آخرت ہے اور زمان آخرت ابھی نہیں آیا۔