عقیدہ(۳۸):بہشت بھی پیدا ہوچکی ہے، اور اس میں طرح طرح کے چین اور نعمتیں ہیں۔ بہشتیوں کو کسی طرح کا ڈر اور غم نہ ہوگا، اور اس میں ہمیشہ رہیں گے، نہ اس سے نکلیں گے اور نہ وہاں مریں گے۔
عقیدہ(۳۹):اﷲ کو اختیار ہے کہ چھوٹے گناہ پر سزا دے دے یا بڑے گناہ کو محض اپنی مہربانی سے معاف کر دے اور بالکل اس پر سزا نہ دے۔
عقیدہ(۴۰): جن لوگوں کا نام لے کر اﷲ و رسول نے ان کا بہشتی ہونا بتلا دیا ہے ان کے سوا کسی کے بہشتی ہونے کا یقینی حکم نہیں لگا سکتے۔ البتہ اچھی نشانیاں دیکھ کر اچھا گمان رکھنا اور اﷲ کی رحمت سے امید رکھنا ضروری ہے۔
عقیدہ(۴۱): بہشت میں سب سے بڑی نعمت اﷲ تعالیٰ کا دیدار ہے جو بہشتیوں کونصیب ہوگا۔ اس کی لذت میں تمام نعمتیں ہیچ معلوم ہوں گی۔
عقیدہ(۴۲): دنیا میں جاگتی ہوئی ان آنکھوں سے اﷲ تعالیٰ کو کسی نے نہیں دیکھا، اور نہ کوئی دیکھ
------------------
{۳۸} اعدت للمتقین، مثل الجنۃ التی وعد المتقون فیہا انھٰر من ماء غیر اٰسن۔الی قولہ۔ و مغفرۃ من ربہم ، لاخوف علیہم ولاھم یحزنون ،وہم فیہا خٰلدون، فی الیواقیت: وکان الشیخ محی الدینؒ یقول الجنۃ والنار مخلوقتان ج۲ص۱۳۹وفیہا انی قد رأیت فی عقائد الشیخ الوسطی ما نصه و نعتقد ان اہل الجنۃ واہل النار مخلدون فی داریہما لایخرج احد منہم من دارہ ابد الآبدین و دہر الداہرین قال ومرادنا باہل النار الذین ہم اہلہا من الکفار والمشرکین والمنافقین والمعطلین لا عصاۃ المؤمنین فانہم یخرجون من النار بالنصوص۱۲ ج۲ص۱۰۵۔{۳۹} ویغفر ما دون ذلک لمن یشاء۱۲{۴۰} قالت ام العلاء فقلت رحمک اﷲ ابا السائب شہادتی لقد اکرمک اﷲ فقال رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم وما یدریک باکرامہ، بخاری، وعن عمرؓ قال رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم ایما مسلم شہد لہ اربعۃ بخیر ادخلہ اﷲ الجنۃ قلنا وثلثۃ قال وثلثۃ قلنا واثنان قال واثنان ثم لم نسئلہ عن الواحد، رواہ البخاری۔{۴۱} قال رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم فیرفع الحجاب فینظرون الی وجہ اﷲ فما اعطوا شیئا احب الیہم من النظر الی ربہم، رواہ مسلم۔ قال رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم فینظر الیہم وینظرون الیہ فلا یلتفتون الی شیء من النعیم ماداموا ینظرون الیہ، رواہ ابن ماجۃ۔ {۴۲} قال لن ترانی۔ قال رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم حجابہ النور لو کشفہ لاحرقت سبحات وجہہ ما انتہی الیہ بصرہ من خلقہ، رواہ مسلم۔ قال رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم لن یری احدکم ربہ حتی یموت، رواہ مسلم فی کتاب الفتن فی صفۃ الدجال۔ فی الیواقیت عن الشیخ عبد القادر الجیلی رضی اﷲ عنہ لم یبلغنا وقوع ذلک فی الدنیا لاحد غیر رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم……(الباقی علی الصفحۃ الآتیۃ)