ان سے بچیں۔ ان میں بعضی باتیں بالکل کفر وشرک ہیں، بعضے قریب کفروشرک کے، بعضی بدعت وضلالت، بعضی مکروہ و معصیت ، غرض سب سے بچنا ضروری ہے۔ پھر جب ان چیزوں کا بیان ہوچکے گا جن سے ایمان میں نقصان آجاتا ہے اس کے بعد ایمان کے شعبوں کا اجمالاً ذکر ہوگا، کیونکہ ان سے ایمان کی تکمیل ہوتی ہے۔ پھر گناہوں سے جو دنیا کا نقصان اور طاعات سے جو دنیا کا نفع ہوتا ہے، اس کو اجمالاً ذکر کریں گے ۔ جو دنیا کے نفع ونقصان کا لوگ زیادہ لحاظ کرتے ہیں شاید اسی خیال سے کچھ عمل کی توفیق اور گناہ سے پرہیز ہو۔ چونکہ سب دلائل لکھنے کی اس مختصر میں گنجائش نہ تھی اس لئے شہرت پر قلم انداز ہوئے۔
اشراک فی العلم۱؎
کسی بزرگ یا پیر کے ساتھ یہ اعتقاد کرنا کہ ہمارے سب حال کی اس کو ہر وقت خبر ہے، نجومی ، پنڈت سے غیب کی خبریں دریافت کرنا یا کسی بزرگ کے کلام سے فال سے دیکھ کر اس کو یقینی سمجھنا یا کسی کو دور سے پکارنا اور یہ سمجھنا کہ اس کو خبر ہوگئی ، کسی کے نام کا روزہ رکھنا۔
اشراک فی التصرف ۲؎
کسی کو نفع نقصان کا مختار سمجھنا، کسی سے مرادیں مانگنا، روزی اولاد مانگنا۔
اشراک فی العبادۃ ۳؎
کسی کو سجدہ کرنا، کسی کے نام کا جانور چھوڑنا، چڑھاوا چڑھانا،کسی کے نام کی منت ماننا، کسی کی قبر یا مکان کا طواف کرنا، خدا کے حکم کے مقابلے میں کسی دوسرے کے قول یا رسم کو ترجیح دینا، کسی کے رُوبرو جھکنا، یا نقشِ دیوار کی طرح کھڑے رہنا، چھڑئیں نکالنا، تعزیہ علم وغیرہ رکھنا، توپ پر بکرا چڑھانا، کسی کے نام پر جانور ذبح کرنا،کسی کی دوہائی دینا، کسی جگہ کا کعبے کا سا ادب و عظمت کرنا۔
اشراک فی العادۃ ۴؎
-------------
{۱} قال اﷲ تعالٰی : وعندہ مفاتح الغیب لایعلمہا الا ھو۱۲ {۲} قل من بیدہ ملکوت کل شیء وہو یجیر ولایجار علیہ ان کنتم تعلمون، سیقولون ﷲ قل فانّٰی تسحرون۱۲ {۳} لاتعبدوا الا اﷲ۱۲{۴}وجعلوا ﷲ مما ذرأ من الحرث والانعام نصیبً۔ الی قولہ۔ ان اﷲ لایھدی القوم الظّٰلمین۱۲