عقیدہ(۸):بندوں کو اﷲ تعالیٰ نے سمجھ اور ارادہ دیا ہے جس سے وہ گناہ اور ثواب کے کام اپنے اختیار سے کرتے ہیں۔ مگر بندوں کو کسی کام کے پیدا کرنے کی قدرت نہیں ہے۔گناہ کے کام سے اﷲ تعالیٰ ناراض اور ثواب کے کام سے خوش ہوتے ہیں۔
عقیدہ(۹):اﷲ تعالیٰ نے بندوں کو ایسے کسی کام کا حکم نہیں دیا جو بندوں سے نہ ہوسکے۔
عقیدہ(۱۰):کوئی چیز خدا کے ذمہ ضرور نہیں، وہ جو کچھ مہربانی کرے اس کا فضل ہے۔
عقیدہ(۱۱):بہت سے پیغمبر اﷲ تعالیٰ کے بھیجے ہوئے بندوں کو سیدھی راہ بتلانے آئے اور وہ سب گناہوں سے پاک ہیں۔ گنتی ان کی پوری طرح اﷲ تعالیٰ ہی کو معلوم ہے۔ ان کی سچائی بتلانے کو اﷲ تعالیٰ نے ان کے ہاتھوں ایسی نئی نئی مشکل مشکل باتیں ظاہر کیں جو اور لوگ نہیں کر سکتے۔ ایسی باتوں کو معجزہ کہتے ہیں۔ ان میں سب سے پہلے آدم علیہ السلام تھے۔ اور سب کے آخر حضرت محمد رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم اور باقی درمیان میں ہوئے، بعضے بہت مشہور ہیں۔ حضرت نوح علیہ السلام، ابراہیم علیہ السلام، اسحٰق علیہ السلام، اسمٰعیل علیہ السلام، یعقوب علیہ السلام، یوسف علیہ السلام، داو‘د علیہ السلام، سلیمان علیہ السلام، ایوب علیہ السلام، موسٰی علیہ السلام، ہارون علیہ السلام، زکریا علیہ السلام، یحیٰی علیہ السلام، عیسیٰ علیہ السلام، الیاس علیہ السلام، الیسع علیہ السلام، یونس علیہ السلام، لُوط علیہ السلام، ادریس علیہ السلام، ذو الکفل علیہ السلام، صالح علیہ السلام، ہود علیہ السلام، شعیب علیہ السلام۔
عقیدہ(۱۲):پیغمبروں میں بعضوں کا رتبہ بعضوں سے بڑا ہے۔ سب میں زیادہ مرتبہ ہمارے پیغمبر
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
{۸} فمن شاء فلیؤمن ومن شاء فلیکفر، واﷲ خلقکم وما تعملون، ولایرضٰی لعبادہ الکفر وان تشکروا یرضہ لکم۱۲ {۹}لایکلف اﷲ نفسًا الا وسعھا {۱۰} لایسئل عما یفعل، فعال لمایرید ۱۲{۱۱} ولقد ارسلنا رسلاً من قبلک منہم من قصصنا علیک ومنہم من لم نقصص علیک ، کل من الصّٰلحین، فاذا ہی ثعبان مبین ونزع یدہ فاذا ہی بیضاء للنّٰظرین، انی اخلق لکم من الطین الٰی آخرھا وغیرھما من آیات المعجزات۔ انی جاعل فی الارض خلیفۃ الی قولہ یٰآدم اسکن، ماکان محمد ابا احد من رجالکم ولکن رسول اﷲ و خاتم النبیین ، تلک حجتنا اٰتیناھا ابرٰہیم الخ سورۃ مریم، سورۃ صٓ، سورۃ انبیاء، سورۃ شعراء۔ {۱۲}تلک الرسل فضلنا بعضہم علی بعض، کنتم خیر امۃ، خاتم النبیّٖن۔