۶… ’’خدا کے جھوٹوں پر نہ ایک دم کے لئے لعنت ہے بلکہ قیامت تک لعنت ہے۔‘‘
(تحفہ گولڑویہ ص۸،خزائن ج۱۷ص۴۸)
۷… ’’منکر تودنیا میں ہوتے ہیں پر بڑابدبخت وہ منکر ہے جو مرنے سے پہلے معلوم نہ کر سکے کہ میں جھوٹاہوں۔‘‘ (تحفہ گولڑویہ ص۱۵،خزائن ج۱۷ص۵۳)
مرزا قادیانی کی تاریخ پیدائش تبدیل کردی گئی
مرزاقادیانی تو اس دنیائے فانی سے چل بسے۔ اب مرزا قادیانی سے یہ سوال کس طرح کیا جائے کہ آنجناب اپنے دعویٰ میں صادق تھے یاکاذب؟۔لیکن ان کے مریدین سے یہ استفسار کرنے کے بعد ہم اس حیران کن جواب سے بالکل دنگ رہ جاتے ہیں کہ:
الف… ’’حضور کی تاریخ پیدائش حضرت کی کسی کتاب میں درج نہیں ہے۔‘‘(مولوی عبدالرحمن خادم)
ب… ’’ہمیں آپ کی تاریخ ولادت معلوم نہیں ہے۔‘‘(مولوی ابوالعطاء صاحب)
ج… ’’حضرت مسیح موعود کو اپنی صحیح تاریخ پیدائش معلوم نہ تھی۔‘‘(جناب عبدالرحیم درد)
سلسلہ احمدیہ کے جوابات سننے کے ساتھ ہی مرزاقادیانی کے اقوال بھی ذہن میں رکھئے۔
۱… ’’میری پیدائش ۱۸۳۹ء یا۱۸۴۰ ء میں سکھوں کے آخری وقت میں ہوئی۔‘‘
(کتاب البریہ ص۴۶،خزائن ج۱۳ص۱۷۷)
۲… ’’۱۸۵۷ء میں میری عمر سولہ یا سترھویں برس میں تھی۔‘‘(ایضاً)
۳… ’’میری عمر ۳۴،۳۵ برس ہوگی جب حضرت والد صاحب کا انتقال ہوا۔‘‘
(کتاب البریہ ص۱۶۰،خزائن ج۱۳ص۱۹۲)
(ان تمام عبارات کے حوالے مع قید صفحہ وکتاب پہلے گزر چکے ہیں۔)
کچھ مدت تک قادیانی اسی قسم کے ہیر پھیر کر کے وقت گزارتے چلے گئے۔آخر ایک تدبیر سوجھی۔طے یہ ہوا کہ سرے سے مرزا قادیانی کی تاریخ پیدائش ہی کیوں نہ تبدیل کر دی جائے: ’’نہ رہے گا بانس نہ بجے کی بانسری‘‘
مرزاقادیانی کی تاریخ پیدائش تبدیل کرنے میں خصوصی طور پر یہ خیال مدنظر رکھا گیا کہ مرزا قادیانی کی عمر۷۴ اور۸۶ سال کے اندراندرظاہر کی جاسکے۔چنانچہ قادیانیوں کے ایک سرگرم رکن عبدالرحیم صاحب درد لکھتے ہیں:
’’اگرآپ کی پیدائش ۱۸۲۲ء اور۱۸۳۶ء کے اندر اندرثابت ہو جائے تو کسی قسم کا اعتراض نہیں کیاجاسکتا۔‘‘ (سیرت المہدی حصہ سوم ص۱۸۸روایت نمبر۱۶۳)