یہاں تک کہ ان کے دلوں میں تکذیب بیٹھ جاتے ہے کہ وہ ایمان نہیں لاتے۔لیکن انجام کا رحق کا بول بالا رہا۔پھر سورئہ بنی اسرائیل رکوع نمبر۸ میں یوں آیاہے:
’’وان کادوا لیستفزونک من الارض لیخرجوک منھا واذالا یلبثون خلافک الا قلیلا۰سنۃ من قد ارسلنا قبلک من رسلنا ولاتجد لسنتنا تحویلا (:۷۶)‘‘ {اوروہ تو چاہتے تھے کہ گھبراویں تجھ کو اس زمین سے تاکہ نکال دیں تجھے یہاں سے اور اس وقت نہ ٹھہریں گے وہ بھی تیرے پیچھے مگرتھوڑا،دستورچلا آیا ہے اس رسولوں کا جو تم سے پہلے بھیجے ہم نے اورنہ پائے گا تو ہمارے دستور میں تفاوت۔}یعنی چاہتے ہیں کہ تجھے تنگ کر کے اورگھبرا کر مکے سے نکال دیں۔لیکن یاد رکھیں کہ ایسا کیا تو وہ خود زیادہ دنوں تک یہاں نہ رہ سکیںگے۔تاریخ شاہد ہے کہ اسی طرح ہوا۔
ارتقاء اس میں یہ ہے کہ جس ہلاکت اورسزا کاذکر سابقہ دو آیتوں میں آچکا ہے۔اس کی ایک مثال بیان فرمادی ۔یعنی ہمارا دستور رہا ہے کہ جب کسی پیغمبرکو نہ رہنے دیا تو بستی والے خود بھی نہ رہے۔آگے سورئہ الکھف رکوع نمبر۸ میں آیاہے:
’’ومامنع الناس ان یؤمنوا اذاجاء ھم الھدی ویستغفروا ربھم الاّ ان تاتیھم سنۃ الاولین اویاتیھم العذاب قبلا (۵۵)‘‘{اورلوگوں کو جوروکا اس بات سے کہ یقین لے آئیں جب پہنچی ان کو ہدایت اور گناہ بخشوائیں اپنے رب سے سو اسی انتظار نے کہ پہنچے ان پر رسم پہلوں کی یاآکھڑا ہوان پرعذاب سامنے کا۔}
ارتقاء اس میں یہ ہے کہ ان کی ضد اورعناد کو دیکھتے ہوئے کچھ اورانتظار نہیںرہا۔ مگر یہی کہ پہلوں کی طرح ان کو سزا دی جائے یا عذاب الٰہی آنکھوں کے سامنے آکھڑا ہو۔ پھر سورئہ احزاب میں آیا ہے:
’’ماکان علی النبی من حرج فیمافرض اﷲ لہ سنۃ اﷲ فی الذین خلوا من قبل وکان امراﷲ قد رامقدورا الذین یبلغون رسالۃ اﷲ ویخشونہ ولایخشون احدا الااﷲ۰وکفی باﷲ حسیبا (۳۹)…ولا تطع الکفرین والمنافقین ودع اذا ھم وتوکل علی اﷲ وکفی باﷲ وکیلا(۴۸)‘‘{نبی پر کچھ مضائقہ نہیں اس بات میں جو مقرر کر دی اﷲ نے اس کے واسطے دستور چلاآیا ہے۔جیسااﷲ کا ان