عام فہم زبان میں پیش کرنا بہت مشکل ہوتاہے۔تاہم ان کی تحریروں کا مفصل جائزہ ہمیں اس قابل بناتا ہے کہ ان کے دعوؤں کو مختصراًمندرجہ ذیل عنوانات کے تحت پیش کریں۔
۱…نبوت کا دعویٰ۔۲…آنحضورﷺ کا بروز ہونے کا دعویٰ۔۳…تمام انبیاء سے برتری کا دعویٰ۔۴…مسیح موعود ہونے کا دعویٰ۔۵…ناسخ جہاد ہونے کا دعویٰ۔
اس مختصر سے مقالے میں ہمارے لئے ان تمام دعوؤں کا مفصل جائزہ اور محاکمہ بہت مشکل ہے۔لہٰذا یہاں ہم اپنے آپ کو نبوت کے دعوؤں کے جائزے تک محدود رکھتے ہیں۔
مرزا غلام احمد کا دعویٰ نبوت
جیسا کہ ہم پہلے بتاچکے ہیں کہ مرزاغلام احمد نے ابتداء میں نبوت کے دعویٰ کی حقیقی خواہش کا واضح طور پر اظہار نہیں کیا۔انہوں نے آغاز نبوت کے بارے میں ذہنی انتشار پیدا کرنے سے کیا اورپھر بتدریج لیکن تیزی سے اپنی منزل مقصود کی طرف بڑھتے چلے گئے۔بڑے تذبذب اورکئی متصادم اظہارات کے بعد انہوں نے بالآخر نبی ہونے کادعویٰ کیا۔یہاں ہم ان کے لاتعداد شذرات میں سے چند ایک پیش کرتے ہیں۔جن سے یہ ظاہر ہوگا کہ وہ نبوت کا دعویٰ کن الفاظ میں اورکس کس انداز میں کرتے ہیں۔وہ کہتے ہیں:
’’ہمارامذہب تو یہ ہے کہ جس دین میں نبوت کا سلسلہ نہ ہو وہ مردہ ہے۔ یہودیوں، عیسائیوں اورہندوؤں کے دین کو جو ہم مردہ کہتے ہیں،تو اسی لئے کہ ان میں اب کوئی نبی نہیں ہوتا۔ اگر اسلام کا بھی یہی حال ہوتا تو پھر ہم بھی قصہ گوٹھہرے۔کس لئے اپنے آپ کو دوسرے دینوں سے بڑھ کرکہتے ہیں۔آخر کوئی امتیاز بھی ہونا چاہئے۔صرف سچے خوابوں کا آنا تو کافی نہیں یہ تو چوڑے چماروں کو بھی آجاتے ہیں۔مکالمہ مخاطبہ الٰہیہ ہونا چاہئے اور وہ بھی ایسا کہ جس میں پیش گوئیاں ہوں۔ہم پر کئی سالوں سے وحی نازل ہورہی ہے اور اﷲ تعالیٰ کے کئی نشان اس کے صدق کی گواہی دے چکے ہیں۔اس لئے ہم نبی ہیں۔امر حق کے پہنچانے میں کسی قسم کا اخفاء نہیں ہونا چاہئے۔
(حقیقت النبوت ص۲۷۲ ،مرزا بشیرالدین محمود،اقتباس از اخبار بدر،قادیان،مورخہ۵؍مارچ ۱۹۰۸ئ)
مرزا غلام احمد کے بیٹے مرزا بشیرالدین محمود نے اپنی ایک تالیف حقیقت النبوت میں مرزا قادیانی کی نبوت کے بارے میں نہایت صریح اورواضح الفاظ میں دعویٰ کیا ہے کہ’’ شریعت اسلام کے مطابق لفظ نبی کی جو تشریحات کی گئی ہیں۔ان کی روشنی میں حضرت صاحب(مرزا قادیانی)حقیقی نبی ہیں،نہ کہ محض اصطلاحی۔‘‘(حقیقت النبوت مرزا بشیرالدین محمودص۱۷۴)