صاحبہ نے کہ ایک دفعہ تمہارے دادا کی زندگی میں حضرت ۱؎ (مرزا) کو سل ہوگئی تھی۔حتیٰ کہ زندگی سے ناامید ہوگئی۔‘‘ (سیرت المہدی حصہ اول ص۵۵،روایت نمبر۶۶)
رسول اﷲﷺ کے ظل اوربروز اوراتحاد ونفی غیریت کامدعی مرزاقادیانی جو یہاں تک دعویٰ کرتا ہے کہ: ’’محمد کی نبوت آخر محمد ہی کو ملی۔‘‘شکل وصورت ،کلام وگفتگو اورجسمانی صحت میں حضورؐ کی بالکل ضد واقع ہواہے۔اصل اورظل میں اتنا فرق۔ اس قدر مغائرت اوراختلاف۔اسی سے اندازہ کیا جاسکتا ہے کہ یہ مراقی ضعف باہ، سل اورذیابیطس کامریض،اس انسان کاملؐ کا بروز اور ظل کس طرح ہو سکتا ہے جس کا مدینہ میں خیر مقدم ’ ’اشرق البدر علینا‘‘کے نغمہ سے کیاگیا۔ بے شک حضورؐ حسن وجمال کے ’’بدرکامل‘‘ اوراخلاق ونیکی کے مہرنیمروز تھے:
’ ’من وجھک المنیر لقد نور القمر‘‘
مرزاقادیانی اپنے ’’ہفوات‘‘ براہین احمدیہ کا اس انداز سے ذکر کرتا ہے جیسے یہ قرآن، زبور، توریت اورانجیل کی طرح کوئی صحیفہ آسمانی ہے کہ اس میں جو کچھ درج ہے وہ الہام ربانی اور وحی الٰہی ہے اوروحی الٰہی پر ظاہر ہے ایمان لانا ہر مسلمان کافرض ہے۔
’’ایسا ہی میری مخالف حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی نسبت کہتے ہیں کہ وہ ہمارے نبی ﷺ کے بعد دوبارہ دنیا میں آئیںگے اوروہ چونکہ نبی ہیں۔اس لئے ان کے آنے پر بھی وہی اعتراض ہوگا جو مجھ پر کیاجاتا ہے۔یعنی خاتم النبیین کی مہر ختمیت ٹوٹ جائے گی۔‘‘
(ایک غلطی کا ازالہ ص۴،خزائن ج۱۸ص۲۱۲)
مرزا کی بے بصیرتی اس کے ان اقوال ہی سے ظاہر ہے۔حالانکہ قرآن کریم کے مفسرین اسی خدشہ کاصدیوںپہلے جواب دے چکے ہیں جس کاخلاصہ یہ کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کوئی نئے نبی نہیںہیں۔ ان کاظہور تو حضورؐ سے پہلے ہوچکا ہے۔ ختم نبوت توڑنے والی چیز نئے نبی کاظہور ہے اورپھر حضرت عیسیٰ علیہ السلام دنیا میں اس حیثیت سے تشریف لائیں گے کہ شریعت محمدیہ کے تابع ہوںگے۔
۱؎ ہاں!مرزا کا بیٹا اورجانشین مرزامحمود احمد اس کی اصطلاحات کے مطابق مرزا کا ظل اورمثیل کہاجاسکتا ہے کہ وہ جسمانی امراض کے معاملے میں بھی باپ کی مثل تھا۔’’وہ کہتاتھا کہ میری صحت تو بچپن ہی سے خراب ہے۔ اس لحاظ سے تو میری پہلی شادی بھی نہیں ہونی چاہئے تھی۔بچپن ہی سے میری صحت خراب تھی اسی وجہ سے حضرت مرزا نے حساب کی تعلیم چھڑادی تھی۔ ‘‘ (خطبہ جمعہ محمود احمد مندرجہ الفضل قادیان ۲۳؍مارچ ۱۹۲۶ئ)