M
پیش لفظ
صدر مملکت نے قادیانی گروپ،لاہوری گروپ اوراحمدیوں کی خلاف اسلام سرگرمیوں کو روکنے کے لئے اورقانون میں ترمیم کے لئے ایک آرڈیننس بنام قادیانی گروپ، لاہوری گروپ اوراحمدیوں کی خلافِ اسلام سرگرمیاں(امتناع وتعزیر)۱۹۸۴ء نافذ کیا ہے۔ یہ آرڈیننس ۲۶؍اپریل ۱۹۸۴ء کو نافذ کیاگیاہے۔
تعزیرات پاکستان میں دفعہ ۲۹۸۔بی کا اضافہ کیاگیا ہے۔جس کی رو سے قادیانی گروپ ، لاہوری گروپ کے کسی بھی ایسے شخص کو جوزبانی یا تحریری طورپر یا کسی فعل کے ذریعے مرزا غلام احمد کے جانشینوں یا ساتھیوں کو’’امیر المومنین‘‘یا ’’صحابہ‘‘یا اس کی بیوی کو ’’ام المومنین‘‘ یا اس کے خاندان کے افراد کو ’’اہل بیت‘‘ کے الفاظ سے پکارے،یا اپنی عبادت گاہ کو ’’مسجد‘‘کہے،ایسے شخص کو تین سال کی سزا اورجرمانہ کیاجاسکتاہے۔
اس دفعہ کی رو سے قادیانی گروپ، لاہوری گروپ یا احمدیوں کے ہر اس شخص کی بھی یہی سزا ہوگی جو اپنے ہم مذہب افراد کو عبادت کے لئے جمع کرنے یا بلانے کے لئے اس طرح کی اذان کہے یا اس طرح کی اذان دے جس طرح کہ مسلمان دیتے ہیں۔
ایک نئی دفعہ ۲۹۸۔سی کا تعزیزات پاکستان میں اضافہ کیاگیا ہے۔جس کی رو سے متذکرہ گروپوں میں سے ہر ایسا شخص جو بالواسطہ یا بلاواسطہ طور پر اپنے آپ کو مسلمان ظاہرکرے اوراپنے عقیدے کو اسلام کہے یا اپنے عقیدے کی تبلیغ کرے یا دوسروں کو اپنا مذہب قبول کرنے کی دعوت دے یا کسی بھی انداز میں مسلمانوں کے جذبات مشتعل کرے،اس سزاکا مستحق ہوگا۔
ا س آرڈیننس نے قانون فوجداری ۱۸۹۸ء کی دفعہ۹۹۔اے میں بھی ترمیم کر دی ہے۔جس کی رو سے صوبائی حکومتوں کو یہ اختیار مل گیا ہے کہ وہ ایسے اخبار،کتاب اوردیگر دستاویز کو جو کہ تعزیرات پاکستان میں اضافہ شدہ دفعہ کی خلاف ورزی کرتے ہوئے شائع کی گئی،کو ضبط کر سکتی ہے۔