کتاب میں یہ بھی لکھا ہے کہ حضرت عیسیٰ کی قبر بلدہ شام میں ہے۔مگر اب تحقیق ہمیں یہ لکھنے پر مجبور کرتی ہے کہ واقعی قبر وہی ہے جو کشمیرمیں ہے۔‘‘ (ست بچن ص ز،خزائن ج۱۰ ص۳۰۷)
’’سری نگر میں یہ واقعہ عام طورمشہور ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی یہ قبر ہے۔اس مزار کا زمانہ تخمیناً دوہزار برس بتلاتے ہیں اورعوام اورخواص میں یہ روایت بکثرت موجود ہے کہ یہ نبی شام کے ملک سے آیاتھا۔‘‘ (تریاق القلوب ص۵۲،خزائن ج۱۵ص۲۴۵)
اس تحقیق وضبط کی کون دادنہ دے گا۔مرزا قادیانی کو ایک حدیث ہاتھ لگی کہ: ’’یہود ونصاریٰ پر اﷲ کی لعنت کہ انبیاء کی قبروں کو سجدہ گاہ بنا کر چھوڑا۔‘‘حدیث تو اپنے مضمون میں واضح تھی مگر براہو ہوا پرستی کا مرزاقادیانی اس سے سمجھے کہ یہود ونصاریٰ تمام نبیوں کی قبریں پوجتے ہیں۔ان کی بھی جنہیں وہ نبی کی بجائے کچھ اور کہتے ہیں۔کیونکہ یہود تو حضرت مسیح کو نبی نہیں کہتے اوران کی بھی جو زندہ ہیں اورپھر اسی حدیث سے یہ بھی سمجھ لیا کہ جن قبروں کو وہ پوجتے ہیں وہ انبیاء کی قبریں ہوتی ہیں اور انہی انبیاء کی ہوتی ہیں۔جن کی وہ بتاتے ہیں۔ یہ تو تھا ان کے ہاں حدیث کامفہوم۔دوسری طرف خارجی تحقیق نے ان کی حدیث دانی کا ساتھ نہیں دیا اور یہ حالت ہوئی کہ بار بار حضرت مسیح کی قبر کو بنانا اورمٹاناپڑا۔مگر مسئلہ ہے کہ حل ہونے میں نہیں آیا۔
چنانچہ پہلی عبارت میں بتایا کہ شام میں لوگ حضرت مسیح کی قبر کو پوجتے ہیں۔ جس کا مطلب ہے کہ حضرت مسیح فوت ہوکر اسی قبر میںدفن ہیں اورحدیث کے یہ مطابق ہے۔اس کے بعد تحقیق سے پتہ چلا کہ ان کی قبر تو کشمیر میں ہے اور وہ یوں کہ سری نگر میں یہ بات مشہور ہے کہ یہ قبر حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی ہے اور یہ بات مشہور ہے کہ کوئی نبی دو ہزار برس پہلے شام سے یہاں آیا تھا۔ یہ مان لیا اورحدیث کو جاتاکیا۔اس سے یہ معلوم ہوا کہ پہلے انہوں نے کسی کتاب میں شام کی قبر کا ثبوت پہنچایاتھا۔اقتباس کو ست بچن میں غلط ٹھہرایا مگر دو صفحہ بعد اسی کتاب میں شام کی قبر کو نیا کیا اور تیسری کتاب میں پھر اسے باطل قرار دیا۔یعنی دو دفعہ ثابت کیا اوردو مرتبہ باطل بھی کیا۔
پھر بات کا انداز کیا نرالا ہے کہ یہ مشہور ہے ۔مشہور بھی یہ دونوں باتیں ہیں۔ کسی نبی کا شام سے آنا اورپھر دفن کے بعد اس کی قبر کا حضر ت مسیح کی قبرہوجانا۔ اس بے مثال تحقیق سے وہ ختم نبوت و نزول مسیح کا عقیدہ باطل کر رہے ہیں۔نامعلوم کب شام وکشمیر میں جاکر دیکھا کہ وہ واقعہ مشہور ہے اورکن لوگوں کے ہاں مشہور ہے۔مسلمانوں کے ہاں یا بے دینوں اور مرتدوں کے ہاں۔ کیونکہ یہ ہوائی نہ عیسائی عقیدہ کے مطابق ہے اور نہ اسلامی عقیدہ کے اور نہ عقل کے۔اگر کوئی نبی آیا تھا تو اس کی قبر بھی کسی نبی کی قبر کیوں نہ ہوئی۔حضرت مسیح کی قبر کیوں ہوگئی؟۔