ہمیں ان تیس آیات کی تعداد بھی معلوم ہے جن کے اندر مرزاقادیانی نے حضرت مسیح کی موت دکھائی ہے اور جن میں ہر ایک حضرت مسیح کی زندگی اور نزول کی زبردست دلیل ہے۔مگر یہ کہہ دینا کہ قرآن فلاں کو مارتا ہے۔یہ تو کسی بھی دلیل کا نام نہیں۔اس طرح تو قرآن سب لوگوں کو مارتا ہے۔ مگر پھر بھی لوگ ہیں کہ وہ زندہ رہ رہے ہیں اور جو حدیث کی بات ہے کسی ایک حدیث میں بھی موجود نہیں کہ کوئی مثل مسیح آئے گا۔ یہ سب مرزا قادیانی کی دماغی مشق ہے۔
پھر آپ اس سوچئے کہ یہ مثیل مجاز اوربروز وغیرہ کا چکر کیا ہے اور یہ کس لئے پیش آیا ہے؟۔ پہلے جہاں ختم نبوت کا عقیدہ کسی اختلاف کے بغیر موجود تھا۔وہاں مرزاقادیانی کو نبی بننے کا شوق چرایا۔ اس کے لئے ظاہر ہے کہ مجازی نبی کی ایک انوکھی قسم کی اصطلاح ہی کارآمدتھی۔اس وجہ سے آپ مجازی اورظلی نبی بن بیٹھے۔اس کے بعدختم نبوت کی تاریخی ہیئت کا جائزہ لیا تو اس میں حیات مسیح اورنزول مسیح کا شگاف نظرآیا۔حالانکہ ان سے پہلے کبھی کسی کی نظر اس شگاف پر نہیں پڑی تھی۔انہوں نے نزول مسیح کے خلاف ختم نبوت کی دہائی دینی شروع کی اور پھر خود ہی اس کا حل یہ تلاش کرلیا کہ مسیح تو نہیں۔ کیونکہ وہ چل بسے البتہ ان کی مثل کسی اورکو آنا ہے اورآنا بھی کس کو ہے۔ میری خدمات اس کام کے لئے حاضر ہیں۔ یعنی ’’گٹھڑی اندر کو گری اور میں باہر گر گیا‘‘ اس سارے قصے سے اندازہ ہوتا ہے کہ مثل اوربروز جو کچھ بھی ہے۔ یہ سب ان کا اپنا کیادھرا ہے اور اس کا بڑا عامل ذاتی کھپت کامسئلہ تھا۔
جہاں تک اس حیلہ کا تعلق ہے کہ ختم نبوت کاعقیدہ نزول مسیح کے مسئلہ سے ٹوٹنے نہ پائے اور ان کے نزول کی بجائے ان کے کسی مثل کا آنا مان لیا جائے۔ اس میں حقیقت کم اور تصنع زیادہ ہے۔کچھ پتہ نہیںچلتا کہ خود ان کے نزول میں وہ کیا خرابی ہے جو ان کے مثل آنے میں نہیں۔ جو خرابی معاذاﷲ ان کے نزول میں دکھائی گئی ہے۔اس سے زیادہ نہیں تو وہ ضرور ان کے مثل میں بھی ہوگی۔پھر اصل کوچھوڑ کر مثل لانے کاحاصل کیا؟خدا کے ساتھ اگر کسی اورکو خدا ماننا کفر وشرک ہے تو خدا کی مثل کوئی اورفرض کرنا آخر کون سا ثواب کا کام ہے؟۔ جہاں ختم نبوت کا عقیدہ موجود ے وہاں اگر کسی مثل نبی یا مجازی نبی کو درآمد کیاگیا تو وہ ہرگز نبی کا کام نہیں دے گا اور نقصان اس کا یہ ہوگا کہ اس سے عقیدہ ختم نبوت باطل ہوکر رہ جائے گا۔ٹھیک یہی کیفیت مرزا قادیانی نے عملاًقائم کر کے دکھائی ہے۔ اس کے ماننے والوں کے ہاں عقیدہ ختم نبوت ایک گالی ہے اور وہ ان تمام برکات سے محروم ہیں جو نبی کی صحبت سے آدمی کے پلے پڑتی ہیں۔