اعادہ
یہ تو یقینی بات تھی کہ مرزاقادیانی حق پر نہیں۔ مگر یہ بات کہ ان کے ہاں کس قدر جھوٹ ہے۔اس میں ایک مسلمان کے ہاں دو رائیں ہو سکتی ہیں اورجب اس موضوع کو جانچا پرکھا تو اندازہ سے بڑھ کرجھوٹ سامنے آیا۔اس سلسلہ کی پہلی کتاب تھی’’قرآن اورمرزاصاحب‘‘ اس میں مرزا قادیانی کی ان بہت سی باتوں کو لایاگیا جن کا حوالہ انہوں نے بڑی شدومد کے ساتھ قرآن سے دیا مگر وہ قرآن میں ہیں نہیں اورجو انہوں نے بیان کیا قرآن میں اس کے خلاف موجود ہے۔ اس سے ظاہر ہے کہ جس آدمی کی دس بیس نہیں سینکڑوں باتیں قرآن کے خلاف صادر ہوں۔ اس کے متعلق اس کے نبی ہونے کا یا نہ ہونے سے زیادہ اہم یہ سوال ہوتا ہے کہ وہ مسلمان ہے یا نہیں؟ کیونکہ قرآن کا فیصلہ ہے کہ کافر ظالم ہیں اور سب سے بڑاظالم خدا پرجھوٹ گھڑنے والا ہے۔
دوسرے نمبر پر حدیث رسول ہے۔اگر کوئی آدمی جان بوجھ کر رسول خدا کی طرف سے ایک بات بیان کرتا ہے توحدیث کافیصلہ یہ ہے کہ وہ دوزخی ہے۔ یہ اس آدمی کی سزا ہے جو مجرد ایک حدیث یا حدیث کا ایک مسئلہ کسی کو جان بوجھ کر غلط بتائے۔ لیکن جو صرف حدیث کے خلاف بات بتانے پر ہی اکتفا نہ کرے۔بلکہ اسے سچا منوائے اس کا پرچار کرے، اس پراصرار کرے اورایک فرض واجب کی طرف اس غلط بات کی تبلیغ کرے اورپھر اسی غلط بات کو قائم رکھنے کے لئے ایک جماعت اورتنظیم بھی بنائے۔آپ اندازہ کریں کہ وہ کتنا بڑا دوزخی ہے؟۔کتاب ’’حدیث اور مرزا صاحب‘‘ میں مرزا قادیانی کی بہت سی اورباتوں کو لایاگیا ہے جو انہوں نے حدیث کے حوالہ سے بتائی ہیں۔ یا توحدیث میں ہیں نہیں یا حدیث میں اس کے الٹ بیان ہے۔
کفر اور دوزخ جس کے گلے پڑے اس سے کسی مسلمان کو سروکار نہیں ہو سکتا۔ مگر یہ سوال پھر باقی رہتا ہے کہ عام انسانی اخلاق میں وہ کس معیار کا انسان ہے۔ اس کی بات اور رائے میں کیا جماؤ ہے۔ تضاد جھوٹ اورفضول گوئی سے اس کی باتیں کہاں تک پاک ہیں؟ یہ کتاب اس ضرورت کو پورا کرنے کے لئے لکھی گئی ہے۔ اس میں ان کی وہ بہت سی باتیں لائی گئی ہیں جو انہوں نے سچائی اخلاق اورسمجھ بوجھ سے نکل کر لکھی یا کہی ہیں اور ساتھ ہی پہلی دوکتابوں کے موضوع سے جو کچھ رہ گیا ہے۔وہ بھی بیان کردیا گیا ہے۔واﷲ الموفق!