Deobandi Books

انوار المطالع فی ھدایات المطالع

72 - 214
……………………………………………………
                                              
ـاور واحد مؤنث لانا بھی جائز ہے، جیسے:  البنونَ الصالِحونَ أوْ الصالحَۃُ۔ اور موصوف جب غیر عاقل کی جمع ہو تو صفت کو واحد مؤنث لانا جائز ہے اور وہی عمدہ ہے، اور جمع مؤنث بھی لاسکتے ہیں ، جیسے:  إشتریتُ کُتُباً کثیرۃً، کثیراتٍ۔ اور موصوف جب اسمِ جمع ہوتو صفت کو واحد اور جمع دونوں طرح لاسکتے ہیں ، جیسے: عاشرْنا قوماً مُھذَّباً، مھذَّبین۔  
	فائدہ۶): موصوف اگر مذکرو مؤنث، یا عاقل وغیر عاقل سے مرکب ہو تو صفت لانے میں کون سے موصوف کا اعتبار کیا جائے گا؟
	المؤلّفُ من المذکّرِ والمؤنّثِ یَغلبُ فیہٖ المذکّرُ، نحو: جائَ یوسفُ ومریمُ العامِلانِ، والمؤلّفُ من عاقلٍ وغیرِ عاقلٍ یغلبُ فیہٖ العاقلُ، نحو: ہلک الجنودُ والخیولُ النافعون۔ (معجم القواعد۲۱۹)
	فائدہ۷): ایک ہی موصوف کی چند الگ الگ صفات ہوں تو صفات کس طرح لائی جائیں گی؟ 
	إذا تعدّدتِ النُعوتُ واختلفَ معنی النعتِ ولفظُہٗ، وجبَ تفریقُہٗ بحرف العطف، نحو: مررتُ برجلٍ کاتبٍ وفقیہٍ وشاعرٍ۔ (معجم القواعد:۲۲۰)
	فائدہ۸):اگر کسی جگہ موصوف کی دو صفتیں ہوں : مفرد، جملہ تو صفت مفرد کو مقدم کیا جائے گا۔
	إذا نُعتَ الاسمُ بمفردٍ وجملۃٍ فالأَولیٰ تقدیم المفردِ؛ لأنّہ الأصْلُ، نحو: رأیتُ رجلاً فقیراً، لایُحسنُ إلیہٖ أحدٌ۔ (معجم القواعد۲۲۰)
	فائدہ۹): بغیر صفت لائے موصوف متعین ہو تو صفت پر تین طرح اعراب پڑھ سکتے ہیں : [۱]موصوف کے مطابق[۲]رفع[۳]نصب۔ 
	إذا کانَ المنعوتُ معلوماً بدون النعتِ، نحو: مررتُ بامرئِ القیسِ ’’الشاعرَِ ُ‘‘ جاز لک فیہ ثلاثۃُ أوجہٍ: الاتّباعُ فیُخفضُ، والقطعُ بالرَّفعِ بإضمارِ ’’ہو [الشاعرُ]‘‘، والقطعُ بالنصبِ بإضمارِ فعلِ (أخصُّ، أمدحُ، أذمُّ)، ومنہٗ {وامرأتُہٗ حَمّالۃَ الحَطَبِ}۔ (شرح شذورالذہب:۲۰۱)
	فائدہ۱۰): جملہ نکرہ کے حکم میں ہوتا ہے؛لہٰذا وہ نکرہ ہی کی صفت واقع ہوگا۔ 
	تقعُ الجملۃُ نعتاً إذا کان خبریّۃً أوْ شِبھَھا، فلا یُنعتُ بھا إلاّ النکرۃُ علیٰ تأویلہا بنکرۃٍ، نحو: رأیتُ طائراً یصیحُ أيْ صائحاً۔
	فائدہ۱۱): وہ آٹھ چیزیں جن سے صفت بیان کی جاتی ہے: 
	الأشیاء الثمانیۃ التي یوصف بہا: (۱)اسم الفاعل (۲)اسم المفعول(۳)الصفۃ المشبّہۃ (۴) المنسوب، کمکيٌّ و کوفيٌّ ۔وہو في معنیٰ اسم المفعول (۵)الوصف بــ’’ذي‘‘، التي بمعنیٰ ’’صاحبٍ‘‘ (۶) الوصف بالمصدر، کرجلٍ عدلٍ ؛ وہو سماعيٌّ (۷)ما وَردَ من المسموعِ غیرہ، کمررتُ برجلٍ أيِّ رجلٍ (۸) الوصف بالجملۃ۔ (الاشباہ والنظائر۲؍۵)
	فائدہ۱۲): ترکیبِ عددی  (مثلاً:سبع قرا.8ئات)کوجب پلٹ دیں گے تو وہ ترکیبِ توصیفی ہو جائے گی؛ لیکن  غ


x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 أنْوَارُ المَطَالِعْ 1 1
3 جملہ حقوق بحقِ ناشر محفوظ ہیں 2 2
4 مطالعۂ کتب کے راہ نُما اصول 3 2
5 فہرست مضامین 5 2
6 کلمات توثیق ودعا 15 2
7 تقریظ حضرت الاستاذ مولانا قاری عبدالستار صاحب (استاذ حدیث وقراء ت دارالعلوم وڈالی) 17 2
8 مقدمہ 19 2
9 کام کی نوعیت اور کتاب میں رعایت کردہ اُمور 21 8
10 ایک نظر یہاں بھی 22 8
11 مصنف کا مختصر تعارف 22 8
12 مصنفؒ کی دیگر تصانیف 23 8
13 وقت باری تعالیٰ کا ایک قیمتی تحفہ 24 8
14 نظام الاوقات 25 8
15 احتساب 25 8
16 کیا آپ بھی کچھ بننا چاہتے ہیں ؟ 26 8
17 طالب کا کردار، اقوالِ اکابر کی روشنی میں 28 8
18 عُلما، طلبا اور حُفاظ کی فضیلت 29 8
19 حفظِ متون 39 8
20 ملکۂ تحریر پیدا کرنے کا نسخہ 39 8
21 فوائد ثمینہ 39 8
22 پیش لفظ(از مؤلف) 43 2
24 القِسْمُ الأوّلُ في مُطالَعۃِ المُبتدِئیْنَ 47 1
25 معرب،مبنی 52 24
26 منصرف،غیر منصرف 52 24
27 معرفہ، نکرہ 56 24
28 مذکر، مؤنث 57 24
29 واحد، تثنیہ، جمع 59 24
30 [اعرابِ اسمائے متمکنہ] 61 24
31 عَناوین کے اعراب کی تعیین 63 24
32 ابتدائِ کلام میں واقع ہونے والے اسماء 65 24
33 درمیانی کلام میں واقع ہونے والا اسم اور اس کامابعد 66 24
34 تابع، متبوع کی تعیین 70 24
35 متعلقاتِ جملہ فعلیہ 74 24
36 تعیین اجزائِ جملہ فعلیہ 77 24
37 اجزاء جملہ فعلیہ واسمیہ کی شناخت 80 24
38 دو فعل ایک جگہ جمع ہوں 81 24
39 حروفِ معانی 82 24
40 قوانینِ مُہِمہْ 88 24
41 فوائد مختلفہ مہِمَّہ 90 24
42 کلماتِ ذو وجہین 90 24
43 مطالعۂ کتب کے بنیادی اصول 95 24
44 لغت دیکھنے کا طریقہ 96 24
45 القسمُ الثاني في مُطالعۃِ المتوسطِین 99 1
46 بسملہ و حمدلہ 101 45
47 تصلیہ: (صلاۃ علی النبي) 101 45
48 بوقت ابتدائے کتاب اسالیبِِ مصنفین 102 45
49 متن اور طرزِِ تحریر 106 45
50 شرح کی احتیاج اور اس کے دواعی 107 45
51 بہ وقتِ شرح رعایت کردہ اُمور 112 45
52 وہ امور جن کی بہ وقتِ شرح رعایت کی جاتی ہے 112 45
53 متن وشرح میں بہ غرضِ مخصوص مستعمل الفاظ 125 1
54 ماتن کی متانت 127 53
55 ماتن کا لفظِ ’’إعْلمْ‘‘اور اغراضِ ثلاثہ 130 53
56 شارح کی سخاوت 135 53
57 اسالیبِ شرح 135 53
58 فرائضِ شارحین 136 53
59 الفاظِ دفعِ وہم و اعتراض 138 53
60 مطالعۂ کتبِ عربیہ میں مُعِین ۳۸؍ ضروری قواعد وضوابط 143 53
61 وہ ضمائر جن کے مراجع بظاہر مذکور نہیں ہوتے 145 53
62 وجہِ تسمیہ، وجہِ عدول اور کلمۂ اِنَّمَا 147 53
63 شراح کا دلچسپ انداز استدلال اورکلماتِ جواب ودلیل 149 53
64 شرَّاح کا لفظِ ’’اِعلم‘‘ اور مقاصدِ اربعہ 158 53
65 طریقۂ استدلال اور مخالِفین پر رد 159 53
66 دورانِ شرح غیر کا قول نقل کرنے کی اَغراض 159 53
67 اجوبۂ مختلفہ اور اُن کی حیثیات 170 53
68 لفظِ ’’اَیْ‘‘ کا فلسفہ 174 53
69 فائدۂ نافعہ 182 53
70 شارحین کے مخصوص کلماتِ تعریض وکنایہ 184 53
71 عطف کا معیار، واؤ کی تعیین 188 53
72 خاتمۂ کتاب 193 1
73 مختصراً علم کی فضیلت 195 72
74 علوم وفنون کی اہمیت اور اُن میں آپسی ربط 196 72
75 علم المطالعہ کی اہمیت 197 72
77 ایک سچا طالبِ علم اور اُس کے صفات 198 72
78 آداب طالبِ علم 199 72
79 ایک کامیاب طالبِ علم 201 72
80 طریقۂ مطالعہ 203 72
81 ترقیم کے چند قواعد ورموز 207 72
82 رموز اوقاف 207 72
83 یومیہ محاسبہ 209 72
84 رموزِ عددی وکلماتِ مخففہ 210 72
85 کتاب کی فریاد اپنے حامِلین سے 211 72
86 اہم مآخذ ومراجع 212 72
Flag Counter