تعیین اجزائِ جملہ فعلیہ
اردو زُبان میں مُتعلقاتِ فعل معلوم کرنے کا آسان طریقہ حسبِ ذیل ہے:
(۱) فعل مذکور(خواہ لازم ہو یا متعدی) کا ترجَمہ کرنے کے بعد ’’کون، کس نے‘‘ کے ذریعے سوال کرو، جواب میں ’’فاعل‘‘ واقع ہوگا، [جیسے: صَعِدَ زَیدٌمیں سوال کرو:کون چڑھا؟ جواب میں ’’زیدٌ‘‘ واقع ہوگا۔ نَصرَ بَکرٌ میں سوال کرو: کس نے مدد کی؟ جواب میں ’’زید‘‘ واقع ہوگا جو فاعل ہے]۔
(۲)فعلِ متعدی کے مذکور ہونے کی صورت میں ’’کیا، کس کو‘‘ سے سوال کرو(۱)، جواب میں ’’مفعول بہ‘‘ واقع ہوگا، [جیسے: أَکَلَ زَیدٌ لَحماً میں ، زید نے کیا کھایا؟۔ ضَربَ عَمرٌو بکراً میں ، عمرو نے کس کو مارا؟](۲)۔
(۱)فائدہ: فعل اور اُس کے معمولات کے درمیان ترتیب یہ ہے کہ:
فعل، فاعل، مفعول بہ، مفعول مطلق، ظرف(مفعول فیہ)، مفعول لہ پھرما بقیہ قیودات مذکورہوں ؛ لیکن کبھی مخصوص اغراض کے پیش نظر فاعل کے عِلاوہ دیگر معمولات میں تقدیم وتاخیر ہوتی رہتی ہے، مثلاً:
[۱]تخصیص کے لیے، جیسے: ماء اً شربتُ (اي ما شربتُ غیرَ الماء شیئاً) مَیں نے پانی ہی پیا ہے۔
[۲] صحیح مرادواضح کرنے کے لیے، جیسے: زیداً کلمتُ :مَیں نے زید ہی سے بات کی ہے۔ یہ اُس وقت کہا جاتا ہے جب کہ سامع کو متکلم کے بابت غیرِ زید سے بات کرنے کا وہم ہو۔
[۳]رعایت سجع یا وزن شعری کے لیے، جیسے: {ولقد جاء َہُمْ مِنْ رَبِّھِمُ الھُدَی} میں الھدیٰ فاعل کو مؤخر کیا گیا ہے؛کیوں کہ اس سے پہلے {أَلَکُمُ الذَّکَرُ وَلَہُ الأُنْثیٰO تِلْکَ إِذاً قِسْمَۃٌ ضِیْزیٰ}ہے۔
[۴]کبھی معنوی بگاڑ کو مد نظر رکھتے ہوئے تقدیم وتاخیر کرتے ہیں ، جیسے: مررتُ راکباً بزیدٍ میں راکباً کو مؤخر لانے کی صورت میں زید کے ذو الحال ہونے کا شبہ ہوسکتا ہے۔ (سفینہ، بالاختصار ص:۵۶) تقدیم وتاخیر کی اَور بھی وجوہات ہیں ، تفصیل کے لیے کتب بلاغت میں ’’باب التقدیم والتاخیر‘‘ ملاحظہ فرمائیں ۔
لہٰذا ذکر کردہ طریقے کے مطابق سوالات کرنا ضروری ہے؛ تاکہ جواب میں اُس کلمے کی صحیح کیفیت سامنے آجائے۔
فائدہ: فاعل کبھی فعل پر مقدم نہیں ہوتا،ہاں ! کہیں پر مبتدی طالب علم کو ’’زید نصر‘‘ جیسی مثالوں میں تقدُّمِ فاعل کا شبہ ہوتو یاد رکھیں کہ، زید فاعل نہیں ؛ بلکہ مبتدا ہے،اور نصر کا فاعل ضمیر مستتر(ہو) ہے۔ البتہ فاعل دیگر معمولات سے مؤخرہوسکتا ہے۔مرتب
(۲)یاد رہے کہ مفعول بہ صرف فعل کا معمول نہیں ہو تا؛ بلکہ مصدر، اسمِ فاعل، اسمِ مفعول، مبالغہ، افعل التفضیل اور اسمِ فعل کا بھی معمول بنتا ہے۔ ہاں ! صفتِ مشبہ کے بعد واقع ہونے والا اسمِ منصوب ’’شبیہ بالمفعول بہ‘‘ ہوتا غ