Deobandi Books

انوار المطالع فی ھدایات المطالع

127 - 214
ماتن کی متانت
	اب اِس وقت ناچیز، ہیچ مداں ، سراپاعصیان عرض کرتاہے کہ: 
	کُتبِ عربیہ کے ماتنین و شارحین مصنفین کے یہاں کچھ مخصوص الفاظ ایسے ہیں جن سے مخصوص اغراض وابستہ ہوتی ہیں (۱)، اِس واسطے اُن الفاظ کی الگ الگ اغراض بیان کیے دیتا ہوں ، جن میں سے اکثر قوانین تو قوانینِ کلیہ ہیں اور بعضے قوانین اکثریہ ہیں ۔ 
	 پہلے وہ الفاظ بیان کرتا ہوں جن کو اکثر مصنفین ماتنین استعمال کرتے ہیں (۲)۔
	قانون۱-: کسی ایک مقسَم کے اقسام کو ذکر کرلینے کے بعد اِنْ  یا  اِذا  شرطیہ کا لانا، ان اقسام کے احکام و قوانین کو بیان کرنے کی غرض سے ہوتا ہے،(۳)  لفظِ کلما  بھی اِنہیں دو 
                                              
	(۱)بسا اوقات مصنف کے کچھ مخصوص رموز واشارات ہوتے ہیں جن کو سمجھنے کے لیے، نیز کتاب کے خاص نہج کو سمجھنے کے لیے اوائلِ کتاب یعنی مقدمہ پڑھنا ناگزیر ہوتا ہے؛ تاکہ ان کی تعبیرات مخصوصہ کو جان سکے اور طرز مصنف سے واقف ہوکر کتاب سے کما حقہ فائدہ اٹھاسکے۔مرتب
	(۲)کسی بھی متن کی شرح کو حل کرنے سے پہلے متن کے ایک ایک لفظ کو غور سے دیکھیں اور صورت مسئلہ ذہن میں بٹھائیں ؛ کیو ں کہ متن میں ذکر کردہ صورت مسئلہ کا ایک ایک لفظ قید احترازی کی حیثیت کا حامل ہوتا ہے۔ اب شرح کو دیکھتے ہوئے متن کے لفظ، جملہ یا فقرہ کا ترجَمہ اور مطلب کو مستحضر رکھیں ؛-کیوں کہ مضمون کا ہر ایک جملہ، اور جملے کا ہر ایک لفظ آپس میں مربوط ہوتا ہے- اور حواشی سے مدد لیتے ہوئے چلتے رہے، انشاء اللہ مطالعہ آسان ہوجائے گا۔مرتب 
	(۳)جیسے شرح ابن عقیل میں مبتدا کی خبر میں عائد(رابط) ہونے نہ ہونے کی بحث کے ضمن میں بیان کیا ہے کہ: اگر خبر بہ صورتِ جملہ ہے اور معنیٔ مبتدا کو شامل نہیں ہے، تو اُس میں رابط کا ہونا ضروری ہے چاہے وہ رابط بہ صورتِ ضمیر ہو، جیسے:  زید قام ابو’’ہ‘‘، یا بہ صورت اشارہ ہو، جیسے: {ولباسُ التقْویٰ ذلک خیرٌ}۔ یا اُس میں تکرارِ مبتدا ہو، جیسے: {الحاقۃ ما الحاقۃ} ۔اور اگر خبر معنیٔ مبتدا کو شامل ہو تو وہ رابط کا محتاج نہیں ہے، جیسے: نطقي(مبتدا): اللّٰہ حسي (خبر)، میرابول ’’اللہ حسبی‘‘ ہے۔ اگر خبر مفرد ہے تو لا محالہ وہ خبرِ مفرد، جامد ہوگی یا مشتق؟ اگر جامد ہے تووہ(۱) معنیٔ مشتق کو متضمن ہوگی (۲) نہ ہوگی۔ شق اول مؤول بالمشتق متحملِ ضمیر ہوگی، جیسے: زید أسدٌ أي شجاعٌ۔ شق ثانی پر ضمیر رابط نہ ہوگی، جیسے: زید أخوک۔ اور اگر وہ خبرِ مفرد مشتق ہے تو وہ متحمل ضمیر ہوگی بہ شرطے کہ وہ کسی اسم ظاہر کو رفع نہ دے، جیسے: زید قائم۔ اب عبارت کو دیکھئے:
	ینقسم الخبرُ إلیٰ: مفردٍ، وجملۃٍ؛ وسیأتي الکلامُ علیٰ المفردِ۔
	فأما الجملۃُ: فإما أن یکون ہي المبتدأُ فيْ المعنَی، أوْ لا((حصرِ عقلی))؛ فإنْ لمْ تکنْ ہيَ المبتدأغ

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 أنْوَارُ المَطَالِعْ 1 1
3 جملہ حقوق بحقِ ناشر محفوظ ہیں 2 2
4 مطالعۂ کتب کے راہ نُما اصول 3 2
5 فہرست مضامین 5 2
6 کلمات توثیق ودعا 15 2
7 تقریظ حضرت الاستاذ مولانا قاری عبدالستار صاحب (استاذ حدیث وقراء ت دارالعلوم وڈالی) 17 2
8 مقدمہ 19 2
9 کام کی نوعیت اور کتاب میں رعایت کردہ اُمور 21 8
10 ایک نظر یہاں بھی 22 8
11 مصنف کا مختصر تعارف 22 8
12 مصنفؒ کی دیگر تصانیف 23 8
13 وقت باری تعالیٰ کا ایک قیمتی تحفہ 24 8
14 نظام الاوقات 25 8
15 احتساب 25 8
16 کیا آپ بھی کچھ بننا چاہتے ہیں ؟ 26 8
17 طالب کا کردار، اقوالِ اکابر کی روشنی میں 28 8
18 عُلما، طلبا اور حُفاظ کی فضیلت 29 8
19 حفظِ متون 39 8
20 ملکۂ تحریر پیدا کرنے کا نسخہ 39 8
21 فوائد ثمینہ 39 8
22 پیش لفظ(از مؤلف) 43 2
24 القِسْمُ الأوّلُ في مُطالَعۃِ المُبتدِئیْنَ 47 1
25 معرب،مبنی 52 24
26 منصرف،غیر منصرف 52 24
27 معرفہ، نکرہ 56 24
28 مذکر، مؤنث 57 24
29 واحد، تثنیہ، جمع 59 24
30 [اعرابِ اسمائے متمکنہ] 61 24
31 عَناوین کے اعراب کی تعیین 63 24
32 ابتدائِ کلام میں واقع ہونے والے اسماء 65 24
33 درمیانی کلام میں واقع ہونے والا اسم اور اس کامابعد 66 24
34 تابع، متبوع کی تعیین 70 24
35 متعلقاتِ جملہ فعلیہ 74 24
36 تعیین اجزائِ جملہ فعلیہ 77 24
37 اجزاء جملہ فعلیہ واسمیہ کی شناخت 80 24
38 دو فعل ایک جگہ جمع ہوں 81 24
39 حروفِ معانی 82 24
40 قوانینِ مُہِمہْ 88 24
41 فوائد مختلفہ مہِمَّہ 90 24
42 کلماتِ ذو وجہین 90 24
43 مطالعۂ کتب کے بنیادی اصول 95 24
44 لغت دیکھنے کا طریقہ 96 24
45 القسمُ الثاني في مُطالعۃِ المتوسطِین 99 1
46 بسملہ و حمدلہ 101 45
47 تصلیہ: (صلاۃ علی النبي) 101 45
48 بوقت ابتدائے کتاب اسالیبِِ مصنفین 102 45
49 متن اور طرزِِ تحریر 106 45
50 شرح کی احتیاج اور اس کے دواعی 107 45
51 بہ وقتِ شرح رعایت کردہ اُمور 112 45
52 وہ امور جن کی بہ وقتِ شرح رعایت کی جاتی ہے 112 45
53 متن وشرح میں بہ غرضِ مخصوص مستعمل الفاظ 125 1
54 ماتن کی متانت 127 53
55 ماتن کا لفظِ ’’إعْلمْ‘‘اور اغراضِ ثلاثہ 130 53
56 شارح کی سخاوت 135 53
57 اسالیبِ شرح 135 53
58 فرائضِ شارحین 136 53
59 الفاظِ دفعِ وہم و اعتراض 138 53
60 مطالعۂ کتبِ عربیہ میں مُعِین ۳۸؍ ضروری قواعد وضوابط 143 53
61 وہ ضمائر جن کے مراجع بظاہر مذکور نہیں ہوتے 145 53
62 وجہِ تسمیہ، وجہِ عدول اور کلمۂ اِنَّمَا 147 53
63 شراح کا دلچسپ انداز استدلال اورکلماتِ جواب ودلیل 149 53
64 شرَّاح کا لفظِ ’’اِعلم‘‘ اور مقاصدِ اربعہ 158 53
65 طریقۂ استدلال اور مخالِفین پر رد 159 53
66 دورانِ شرح غیر کا قول نقل کرنے کی اَغراض 159 53
67 اجوبۂ مختلفہ اور اُن کی حیثیات 170 53
68 لفظِ ’’اَیْ‘‘ کا فلسفہ 174 53
69 فائدۂ نافعہ 182 53
70 شارحین کے مخصوص کلماتِ تعریض وکنایہ 184 53
71 عطف کا معیار، واؤ کی تعیین 188 53
72 خاتمۂ کتاب 193 1
73 مختصراً علم کی فضیلت 195 72
74 علوم وفنون کی اہمیت اور اُن میں آپسی ربط 196 72
75 علم المطالعہ کی اہمیت 197 72
77 ایک سچا طالبِ علم اور اُس کے صفات 198 72
78 آداب طالبِ علم 199 72
79 ایک کامیاب طالبِ علم 201 72
80 طریقۂ مطالعہ 203 72
81 ترقیم کے چند قواعد ورموز 207 72
82 رموز اوقاف 207 72
83 یومیہ محاسبہ 209 72
84 رموزِ عددی وکلماتِ مخففہ 210 72
85 کتاب کی فریاد اپنے حامِلین سے 211 72
86 اہم مآخذ ومراجع 212 72
Flag Counter