تقریظ
حضرت الاستاذ مولانا قاری عبدالستار صاحب
(استاذ حدیث وقراء ت دارالعلوم وڈالی)
نحمدہ ونصلي علیٰ رسولہ الکریم أمابعد!
علم میں ترقی اور مضبوط استعداد پیدا کرنے کے لیے مطالعہ وکتب بینی نہایت ضروری ہے۔ یہ ایک مسلَّمہ حقیقت ہے کہ، جتنے لوگ علمی میدان میں بامِ عروج پر پہنچے ہیں وہ مطالعے کی راہ ہی سے پہنچے ہیں ، بدونِ مطالعہ نہ استعداد پیدا ہوسکتی ہے اور نہ ہی علم میں کمال آسکتا ہے۔
امام بخاریؒ سے پوچھا گیا کہ: حفظ کی دوا کیا ہے؟ فرمایا: کتب بینی۔
حضرت اقدس مولانا اشرف علی تھانویؒ مطالعے کی اہمیت بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں :
’’مطالعے کی مثال ایسی ہے جیسے کپڑا رنگنے کے لیے پہلے دھویا جاتا ہے، پھر رنگ کے مٹکے میں ڈالاجاتا ہے، اگر پہلے دھویا نہ جائے تو کپڑے پر داغ پڑجاتے ہیں ، اِسی طرح مطالعہ نہ کیا جائے تو مضمون اچھی طرح سمجھ میں نہیں آتا‘‘۔ ایک جگہ فرمایا ہے کہ:
’’مطالعہ مفتاحِ استعداد ہے، اور اِسی کی برکت سے استعداد اور فہم پیدا ہوتا ہے‘‘۔
ابوالقاسم اسماعیل بن ابوالحسن عباد کو (جو ایک بڑے عالم وفاضل تھے)خلیفہ نوح بن منصور نے وزارت کی درخواست کی، تو ابوالقاسم نے جواباً لکھا کہ: ’’مجھے وزارت سے مُعاف رکھیے، کتابوں کے مطالعے ہی میں مجھے وزارت کیا! بادشاہی کا مزہ آرہا ہے‘‘۔
معلوم ہوا مطالعہ بڑی اہم چیز ہے، اور طلبۂ علوم دینیہ کی بنیادی ضرورت بھی ہے؛ لیکن استعداد اور فہم اُسی مطالعے سے پیدا ہوگا جو ضابطے کے تحت ہو۔ مطالعہ بھی ایک فن ہے، اِس کے بھی اصول وضوابط ہیں ، جن کی رعایت سے مطالعہ کیا جائے گا تو مقصود اچھی طرح حاصل ہوگا۔ مدارسِ عربیہ میں بہت سے طلبہ جن کو ذوق مطالعہ ہے؛ لیکن نہجِ مطالعہ سے واقفیت نہیں ہوتی، جس سے حل کتب میں اُن کو دشواری ہوتی ہے اور کما حقہٗ استفادہ نہیں کرسکتے؛ لہٰذا ضرورت تھی کہ، مطالعے کے سلسلے میں ایسی ایک کتاب ہو جس میں ایسی ہدایات اور رہنما اصول بیان ہوں