وقت باری تعالیٰ کا ایک قیمتی تحفہ
الحمد للّٰہ الذي أنزل القرآن، والصلاۃ والسلام علیٰ عبدہ الذي علّمہ البیان، وعلیٰ اٰلہ وأصحابہ الذین فازوا بالقرآن، وعلیٰ من جاھدوا في تعلیم الصبیان۔
عزیزو! قرآن میں زمانہ اوررات دن کی قََسم کے ساتھ ساتھ مختلف اوقات کی قسمیں ملتی ہیں ، کہیں صبح، کہیں ضحی اورکہیں وقت عصرکی، اِن قَسموں کاایک بڑا مقصد انسان کو اپنے وقت اور عمرِعزیز کی گزرتی لہروں سے نفع اُٹھانے اور پل پل لمحہ کو تول تول کرخرچ کرنے کی طرف توجُّہ دلانا ہے۔
صوفیائے کرام فرماتے ہیں :’’الوقت سیف قاطع‘‘وقت کی مثال کاٹنے والی تلوارکی سی ہے۔ انبیائے کرام بھی نصیحت کرتے تھے کہ: وقت کے بارے میں ہوشیار رہو، وقت برباد نہ کرو، وقت کوغیر مفید باتوں میں صَرف نہ کرو، روزِ قِیامت ربِ جلیل کے رُوبہ رو گھڑی گھڑی، لحظہ لحظہ کاتمھیں حساب دیناپڑے گا!!!۔
سچ ہے کہ وقت ضائع کرنا ایک طرح کی خود کُشی ہے، تاریخ اور صدیوں کا تجرَبہ بھی ہمیں یہ سکھاتاہے کہ، دنیا میں جس قدر کامیاب وکامران ہستیاں گزر ی ہیں ، اُن کی کامیابی ونام وری کا راز صرف وقت کی قدر اور اُس کا صحیح استعمال رہا ہے۔
یہی منٹ، گھنٹے اور دن جو غفلت اور بے کاری میں گزر جاتے ہیں ، اگر انسان حساب کر لے تو اُن کی مجموعی تعداد مہینوں ؛ بلکہ برسوں تک پہنچتی ہیں ۔ ارے! فضول کاموں سے روزانہ ایک گھنٹہ بچاکر جاہل سے جاہل انسان بھی دس سال میں ایک درجے کا باخبر عالم بن سکتا ہے۔ اِسی ایک گھنٹے میں معمولی صلاحیت کا ایک بچہ خوب اچھی طرح سمجھ کر ایک کتاب کے بڑے بیس صفحے اور اِس حساب سے سال بھر میں سات ہزار صفحے پڑھ سکتا ہے۔
لیکن افسوس! لفظ ’’کَل آئندہ‘‘ پر، جوانسان کو آج وقت ضائع کرنے پر ندامت اور