Deobandi Books

انوار المطالع فی ھدایات المطالع

145 - 214
وہ ضمائر جن کے مراجع بظاہر مذکور نہیں ہوتے
	قاعدہ۱-:شارح کبھی اول کلام میں فعل ماضی کا صیغۂ واحد مذکر استعمال کرتے ہیں ، جس کا فاعل کوئی اسمِ ظاہر نہیں ملتا اور نہ کوئی ایسی ضمیر ہوتی ہے جو کسی ما قبل کی طرف راجع ہو، ایسے موقع پر یاد رکھنا چاہیے کہ یہ ضمیر ماتن یا مصنف کی طرف راجع ہوتی ہے؛ کیوں کہ چھ چیزیں ایسی ہیں کہ جن کی طرف بغیر مرجع ذکر کِیے ضمیر راجع ہوتی ہے:
	 (۱)اللہد(۲)رسول اللہا (۳)قرآن شریف (۴)تلوار (۵)محبوب (۶)مصنف(۱)۔
	جب یہ معلوم ہو گیا کہ ایسے فعل کا فاعل مصنف ہیں ، تو یاد رکھیے کہ اس جگہ فعلِ مصنف [یعنی تعریف، مثال یا قید کو ذکر کرنے] پر کسی کا اعتراض ہوا ہوگا، جس کا جواب بعد میں دلائل کے ساتھ دیا جا رہا ہے(۲)۔ اس موقع پر کلماتِ جواب ودلیل میں مندرجہ ذیل الفاظ ہوتے ہیں ۔
	 لِأَنَّ، فَاِنَّ(۳)، لِاَجْلِ، لِئَلاَّ، کَیْلاَ، حَتّٰی لاَ، لِکَیْلاَ، بِدَلِیْلِ، مِنْ اَجْلِ، 
                                              
	(۱) بعضے مصنفین و’’قال بعضہم‘‘ اور کبھی ’’عندہم‘‘ فرماتے ہیں جس کا مرجع پہلے نہیں ملتا، تو اس کا مرجع معلوم کرنے کے لیے دیکھو: وہ کتاب جس فن کی ہے اُس کے اہل کی طرف ضمیر راجع ہوگی: اگر فنِ کلام کی کتاب ہے تو متکلمین کی طرف راجع ہوگی، اگر اصول کی ہے تو اصولیین کی طرف۔ فقہ میں ’’عندہ‘‘ کے بالمقابل اگر عندہما ہے تو ’’ہ‘‘ کی ضمیر امامِ اعظمؒ کی طرف راجع ہوگی، اور ’’ہما‘‘ سے صاحبین( امام ابو یوسف اور امام محمدؒ) کی طرف۔ اگر پہلے امام ابویوسف کا مذہب ہے پھر دوسرے مذہب میں عندہما ہے تو یہ ضمیر طرفینؒ (امام اعظم اور امام محمدؒ) کی طرف راجع ہوگی۔ اگر پہلے امام محمدؒ کا مذہب ہے اور دوسرے مذہب میں عندہما ہے تو یہ ضمیر شیخین (امام اعظم اور امام ابویوسفؒ) کی طرف راجع ہوگی۔ مصنف، اس کی مثال، قواعد کی امثلہ کے ضمن میں بہ کثرت مذکور ہیں ، جن کو دو قوس کے مابین ((أي المصنف، أي الشارح)) واضح کیا ہے۔
	ملاحظہ: حضرت مصنفِ علام نے کل اڑتیس قواعد بیان کیے ہیں ؛ لیکن چوں کہ بعضے قوانین اہم اہم فوائد پر مشتمل تھے؛ لہٰذا اُن فوائد کو ممتاز کرنے کے لیے ذیلی عناوین وسرخیوں کی شکل دی گئی ہے۔ 
	(۲) اِس قاعدہ کی ایک مثال قاعدہ۱۷؍ کے تحت فائدہ۴؍ کے ’’ملاحظہ‘‘ کے ضمن میں مذکور ہے۔
	(۳) فائدہ: واضح ہوکہ ’’إنّ‘‘   مکسورہ گیارہ جگہوں میں آتا ہے: ابتدائِ کلام میں ، مبتدا کی خبر میں ، جب کہ خبر پر ’’لام‘‘ تاکید ہو، قول کے بعد، قسم کے بعد، موصول کے بعد، ندا کے بعد، ’’حتیّٰ‘‘ ابتدائیہ کے بعد، حرف تصدیق کے بعد، حرف تنبیہ کے بعداور ’’واؤ‘‘ حالیہ کے بعد۔						      غ
	

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 أنْوَارُ المَطَالِعْ 1 1
3 جملہ حقوق بحقِ ناشر محفوظ ہیں 2 2
4 مطالعۂ کتب کے راہ نُما اصول 3 2
5 فہرست مضامین 5 2
6 کلمات توثیق ودعا 15 2
7 تقریظ حضرت الاستاذ مولانا قاری عبدالستار صاحب (استاذ حدیث وقراء ت دارالعلوم وڈالی) 17 2
8 مقدمہ 19 2
9 کام کی نوعیت اور کتاب میں رعایت کردہ اُمور 21 8
10 ایک نظر یہاں بھی 22 8
11 مصنف کا مختصر تعارف 22 8
12 مصنفؒ کی دیگر تصانیف 23 8
13 وقت باری تعالیٰ کا ایک قیمتی تحفہ 24 8
14 نظام الاوقات 25 8
15 احتساب 25 8
16 کیا آپ بھی کچھ بننا چاہتے ہیں ؟ 26 8
17 طالب کا کردار، اقوالِ اکابر کی روشنی میں 28 8
18 عُلما، طلبا اور حُفاظ کی فضیلت 29 8
19 حفظِ متون 39 8
20 ملکۂ تحریر پیدا کرنے کا نسخہ 39 8
21 فوائد ثمینہ 39 8
22 پیش لفظ(از مؤلف) 43 2
24 القِسْمُ الأوّلُ في مُطالَعۃِ المُبتدِئیْنَ 47 1
25 معرب،مبنی 52 24
26 منصرف،غیر منصرف 52 24
27 معرفہ، نکرہ 56 24
28 مذکر، مؤنث 57 24
29 واحد، تثنیہ، جمع 59 24
30 [اعرابِ اسمائے متمکنہ] 61 24
31 عَناوین کے اعراب کی تعیین 63 24
32 ابتدائِ کلام میں واقع ہونے والے اسماء 65 24
33 درمیانی کلام میں واقع ہونے والا اسم اور اس کامابعد 66 24
34 تابع، متبوع کی تعیین 70 24
35 متعلقاتِ جملہ فعلیہ 74 24
36 تعیین اجزائِ جملہ فعلیہ 77 24
37 اجزاء جملہ فعلیہ واسمیہ کی شناخت 80 24
38 دو فعل ایک جگہ جمع ہوں 81 24
39 حروفِ معانی 82 24
40 قوانینِ مُہِمہْ 88 24
41 فوائد مختلفہ مہِمَّہ 90 24
42 کلماتِ ذو وجہین 90 24
43 مطالعۂ کتب کے بنیادی اصول 95 24
44 لغت دیکھنے کا طریقہ 96 24
45 القسمُ الثاني في مُطالعۃِ المتوسطِین 99 1
46 بسملہ و حمدلہ 101 45
47 تصلیہ: (صلاۃ علی النبي) 101 45
48 بوقت ابتدائے کتاب اسالیبِِ مصنفین 102 45
49 متن اور طرزِِ تحریر 106 45
50 شرح کی احتیاج اور اس کے دواعی 107 45
51 بہ وقتِ شرح رعایت کردہ اُمور 112 45
52 وہ امور جن کی بہ وقتِ شرح رعایت کی جاتی ہے 112 45
53 متن وشرح میں بہ غرضِ مخصوص مستعمل الفاظ 125 1
54 ماتن کی متانت 127 53
55 ماتن کا لفظِ ’’إعْلمْ‘‘اور اغراضِ ثلاثہ 130 53
56 شارح کی سخاوت 135 53
57 اسالیبِ شرح 135 53
58 فرائضِ شارحین 136 53
59 الفاظِ دفعِ وہم و اعتراض 138 53
60 مطالعۂ کتبِ عربیہ میں مُعِین ۳۸؍ ضروری قواعد وضوابط 143 53
61 وہ ضمائر جن کے مراجع بظاہر مذکور نہیں ہوتے 145 53
62 وجہِ تسمیہ، وجہِ عدول اور کلمۂ اِنَّمَا 147 53
63 شراح کا دلچسپ انداز استدلال اورکلماتِ جواب ودلیل 149 53
64 شرَّاح کا لفظِ ’’اِعلم‘‘ اور مقاصدِ اربعہ 158 53
65 طریقۂ استدلال اور مخالِفین پر رد 159 53
66 دورانِ شرح غیر کا قول نقل کرنے کی اَغراض 159 53
67 اجوبۂ مختلفہ اور اُن کی حیثیات 170 53
68 لفظِ ’’اَیْ‘‘ کا فلسفہ 174 53
69 فائدۂ نافعہ 182 53
70 شارحین کے مخصوص کلماتِ تعریض وکنایہ 184 53
71 عطف کا معیار، واؤ کی تعیین 188 53
72 خاتمۂ کتاب 193 1
73 مختصراً علم کی فضیلت 195 72
74 علوم وفنون کی اہمیت اور اُن میں آپسی ربط 196 72
75 علم المطالعہ کی اہمیت 197 72
77 ایک سچا طالبِ علم اور اُس کے صفات 198 72
78 آداب طالبِ علم 199 72
79 ایک کامیاب طالبِ علم 201 72
80 طریقۂ مطالعہ 203 72
81 ترقیم کے چند قواعد ورموز 207 72
82 رموز اوقاف 207 72
83 یومیہ محاسبہ 209 72
84 رموزِ عددی وکلماتِ مخففہ 210 72
85 کتاب کی فریاد اپنے حامِلین سے 211 72
86 اہم مآخذ ومراجع 212 72
Flag Counter