فوائد مختلفہ مہِمَّہ
کلماتِ ذو وجہین
فائدۂ اولیٰ:معلوم ہونا چاہیے کہ، دورانِ مطالعہ کبھی ہمارے سامنے ایسے الفاظ بھی آتے ہیں [جو ذو وَجہین ہوتے ہیں ، جن کلمات کی ایک اجتماعی حیثیت ہوتی ہے اور ایک انفرادی]، کہ اُن کو اِکٹھا ماننے کی صورت میں اَور معنی بنتا ہے؛ لیکن الگ کرنے کی صورت میں معنیٰ بدل جاتے ہیں ، جیسے:
[۱]لفظِ (کمال)،کہ اگر ’’کاف‘‘ کو الگ مانیں اور ’’مال‘‘ کو الگ-کَـ مالٍ-، تو معنیٰ ہوگا:مثل مال کے، اور اگر ’’کاف‘‘ کو جزئِ کلمہ بنائیں تو کَمَالٌ: ضدِنقصان ہوگا۔
[۲]اِسی طرح لفظِ(بید) اگر بفتح الباء و بسکون الیاء پڑھیں تو ’’بَیْدٌ‘‘(۱) بر وزن ’’فَعْلٌ‘‘ بہ معنیٰ غَیْرہوگا، اور اگر بکسر الباء و بفتح الیاء -’’بِیَدٍ‘‘- پڑھیں تو ’’ب‘‘ جارہ ہوگی اور ’’یَدٌ‘‘ بہ معنیٰ: ہاتھ، مجرور ہوگا۔
[۳]اِسی طرح: (فقد) (۱)فَـ’’قَدْ‘‘، (۲)فَقَدَ[من الفُقْدانِ]، (۳)فَـ’’قَدَّ‘‘ [میں ’’قَدَّ‘‘ فعلِ ماضی معروف ہے بہ معنیٰ :جڑ سے کاٹنا، لمبائی میں پھاڑنا یا کاٹنا]، (۴)فَقُدَّ [فعلِ مجہول ہے](۲)۔
(۱)بَیْدٌ کے دو معنیٰ ہیں : [۱]اسم لازم الاضافۃ ہے بہ معنیٰ ’’غیر‘‘، جیسے: ’’نحن الآخِرونَ السَّابِقونَ، بَیْدَ أنَّہم أُوْتوا الکتابَ من قبلِنا‘‘۔ الحدیث۔ [۲] بہ معنیٰ ’’مِنْ أَجْلِ‘‘، جیسے: ’’أنا أفصحُ مَن نَطقَ بالضَّادِ، بَیْدَ أَنِّي منْ قُریشٍ‘‘ الحدیث (مغنی اللبیب ۱؍۱۳۲)۔مرتب
(۲)فائدہ: [۱]بسا اوقات ایک ہی لفظ میں حرکات وسکنات کی تبدیلی سے معانی بدل جاتے ہیں ؛ لہٰذا سیاق وسباق کی طرف نظر رکھتے ہوئے اُس کو صحیح پڑھنے کی کوشش کریں ، جیسے: ثَمَّ، ثُمَّ؛ أمَّا، إمَّا؛ مَنْ، مِنْ؛ أَوْ، أَوَ؛ أَلاَّ(انْ لاَ)، أَلاَ؟، إلاَّ؛ بَابِيْ، بِـ’’أبيْ‘‘، بَابَيْ، یأْبيٰ۔ نَجَسٌ، نَجِسٌ؛ وَضُو، وِضُو، وُضُو؛ جَنَازَۃٌ، جِنَازَۃٌ؛ أُرَی (بہ معنیٰ أظنُّ سے فعل مضارع ہے اور مجہول الاستعمال ہے)، أَرَیٰ (فعل ماضی ہے)کبھی أریٰ بہ معنیٰ أتیقن بھی آتا ہے، وجہ فرق: أُری، رأیٰ سے، اور أریٰ رؤیت سے ہے عَلاَّمٌ (صیغۂ مبالغہ)، عَلاَمَ؟ (علیٰ حرف جر، اور ما استفہامیہ ہے جس کے الف کو حذف کیا ہے)۔ فِي فِیہِ میں پہلا ’’فِيْ‘‘ جارہ ہے اور دوسرا’’في‘‘ اسم بہ معنیٰ فُوْہٌ ہے۔ غ