[۵]جمع منتہی الجموع کے اوزان یہ ہیں :اَفَاعِلُ، اَفَاعِیْلُ، تَفَاعِلُ، تَفَاعِیْلُ، مَفَاعِلُ، مَفَاعِیْلُ، فَوَاعِلُ، فَعَالِیِْلُ، فَعَالِلُ، فَعَائِلُ، فَعَائِیْلُ۔
مذکورہ اوزان کے عِلاوہ جمع اور مفرد کا فرق معلوم کرنا مبتدیوں کا کام نہیں ۔ بعض جگہ ایسا بھی ہوتا ہے کہ، جمع اور مفرد کے درمیان اعتباری فرق ہوتا ہے(۱)۔
[اعرابِ اسمائے متمکنہ]
(۱)اسم مفرد منصرف صحیح، جاری مجریٰ صحیح اور جمع مکسَّر منصرف کا اعراب تینوں حالتوں میں لفظی بالحرکت ہوگا(۲)،جیسے: زَیْدٌ: جَائَ زَیْدٌ، رَأَیْتُ زَیْداً، مَرَرْتُ بِزَیدٍ۔ دَلْوٌ: ھٰذَا دَلوٌ، رَأَیْتُ دَلْواً، مَرَرْتُ بِدَلْوٍ۔رِجَالٌ:ھُمْ رِجَالٌ، رَأَیْت رِجَالاً، مَرَرْتُ بِرِجَالٍ(۳)۔
(۲)غیر منصرف کا اعراب: رفع، ضمہ سے؛ اور نصب وجر، فتحہ سے، جیسے: عُمَرُ ۔جَائَ عُمَرُ، رَأَیْتُ عُمَرَ، مَرَرْتُ بِعُمَرَ۔
(۳)جمع مؤنث سالم اور اس ملحقات کا اعراب: رفع میں ضمہ سے، نصب و جر کسرہ سے، جیسے: مُسْلِمَاتٌ۔ ہُنَّ مُسْلِمَاتٌ، رَأیْتُ مُسْلِمَاتٍ، مَرَرْتُ بِمُسْلِمَاتٍ، اور ملحقات، جیسے: بَنَاتٌ، أُمَّہَاتٌ۔
(۴)اسمائے ستہ مکبَّرہ(۴) مضاف الیٰ غیرِ یائے متکلم کا اعراب تینوں حالتوں میں ’’لفظی بالحرف‘‘ ہوگا، جیسے: ھٰذَا أبُوْکَ، رأیتُ أبَاکَ، مَرَرْتُ بِأبِیْکَ۔
ـمُنتہَی الجُموعِ فہوَ یُستعمَلُ لِلْقلَّۃِ وَالکثرۃِ۔جمعُ القِلَّۃِ قدْ تُستعمَلُ للکثرۃِ، وَبالعَکسِ إذا لمْ یکنْ لِکلّ واحِدٍ مِنْھمَا الصِّیغۃُ التيْ تَدلُّ عَلیہِ: کرِجالٍ وَأنْفُسٍ۔ (معجم القواعد،۵۹)
(۱) جیسے: فُلکٌ بر وزنِ قُفْلٌ مفرد ہے، اور فُلکٌ بر وزنِ اُسْدٌ جمع ہے اَسَدٌکی۔
(۲) جاری مجریٰ صحیح: وہ اسم ہے جس کے اخیر میں واو یا ’’یاء‘‘ ہوں ، اور اُن کا ماقبل ساکن ہوں ۔علي، مدني، کوفي وغیرہ بھی اسی قِسم میں شامل ہیں ۔
(۳) اعراب کی یہ اہم بحث اصل کتاب کے حاشیے میں تھی، اِس کی اہمیت کے پیشِ نظر اصل کتاب میں شامل کر لیا گیا ہے، اور امثلہ کا اضافہ بھی کیا گیا ہے۔
(۴)اسمائے ستہ اگر مصغر ہوں ، جیسے: أُخَيٌّ ،تو اِس کا اعراب جاری مجریٰ صحیح کے مانند ہوگا۔